ہمارے پاس زمین ہے ، اس میں ہم نے سفیدے لگائے ہیں ، سفیدا ایک درخت ہے ، اس سے فرنیچر بنایاجاتا ہے ، اور آگ جلانے کے لیے بھی کام آتا ہے، اس کو شروع میں چار مہینے تک پانی دیا جاتا ہے ، اس کے بعد وہ بارش کے پانی سے بڑا ہوتا ہے ، اب اس درخت میں عشر آئے گا یا زکات ؟اگر عشر آئے گا تو کتنا آئے گا10 فیصد یا 5 فیصد؟
اگر سفیدےکے درخت اس نیت سے لگائے جائیں کہ ان درختوں کے بڑے ہوجانے پر ان کو کاٹ کر فروخت کرے گا اور ان سے کمائی مقصود ہو،تو ایسی صورت میں ان درختوں میں عشر (دسواں حصہ) واجب ہوگا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"ومنها: أن يكون الخارج من الأرض مما يقصد بزراعته نماء الأرض وتستغل الأرض به عادةً، فلا عشر في الحطب والحشيش والقصب الفارسي؛ لأن هذه الأشياء لاتستنمى بها الأرض ولاتستغل بها عادة؛ لأن الأرض لاتنمو بها، بل تفسد، فلم تكن نماء الأرض، حتى قالوا في الأرض: إذا اتخذها مقصبةً وفي شجره الخلاف، التي تقطع في كل ثلاث سنين، أو أربع سنين أنه يجب فيها العشر؛ لأن ذلك غلة وافرة."
(کتاب الزکوۃ، فصل الشرائط المحلیۃ، ج:2، ص:58، ط: سعید)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"فلا عشر في الحطب والحشيش والقصب والطرفاء والسعف؛ لأن الأراضي لاتستنمي بهذه الأشياء، بل تفسدها، حتى لو استنمت بقوائم الخلاف والحشيش والقصب وغصون النخل أو فيها دلب أو صنوبر ونحوها، وكان يقطعه ويبيعه يجب فيه العشر، كذا في محيط السرخسي."
(الباب السادس فی زکاۃ الزرع والثمار، ج:1،ص:186،ط: رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602102121
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن