بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کے سفید بال چننے کا حکم


سوال

داڑھی میں سے سفید بالوں کو اکھاڑنا یا نکالنا کیسا ہے ؟

جواب

1.مومن کے لیے سفید بال زینت کا باعث ہیں، اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص دین اسلام پر قائم ہو اور اس حال میں وہ بڑھاپے میں داخل ہوجائے تو یہ سفید بال قیامت کے دن اس شخص کے لیے روشنی کا باعث ہوں گے، اس لیے داڑھی میں سے سفید بال اکھیڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ سفید بالوں کا رنگ متغیر کرنے کے لیے خالص سیاہ خضاب کے علاوہ کوئی اور خضاب لگانا جائز ہے۔البتہ اگر کسی شخص کے بال قبل از وقت سفید ہوگئے ہوں تو  ضرورت کی بنا  پر  جب کہ محض زیب و زینت مقصود نہ ہو توسفید بال چننے کی گنجائش ہے۔

امدادالاحکام میں ہے:

"سوال: زید پیش امام ہے اور اپنی ڈاڑھی کے سفید بال اکھڑواتا ہے،آیا اس کے پیچھے نمازدرست ہے یا نہیں، اور ڈاڑھی کے سفید بال اکھڑوانا ناجائز ہے یا نہیں؟

الجواب: اگریہ شخص قبل ازوقت بوڑھا ہوگیاہو تو تب تو نتفِ شیب جائز ہے بشرطیکہ محض زینت کی نیت نہ ہو، بلکہ ارضاءِ زوجہ مقصود ہو یا اور کوئی ضرورت ہو، اوراگر بوڑھا قبل ازوقت نہیں بلکہ وقت پر ہوا ہے ۔۔۔۔۔ تو نتفِ شیب مکروہ ہے اور کراہت تنزیہیہ ہے، قال في الھندیة: ونتف الشیب مکروہ للتنزبین لا لترهیب العدو، و کذا نقل عن الإمام، کذا في جواهر الأخلاطي.(ص۲۳۸ ج۶)۔"

(1/526مکتبہ دارالعلوم کراچی)

سنن أبي داود ـ-(4 / 136)

قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « لا تنتفوا الشيب ما من مسلم يشيب شيبة فى الإسلام ». قال عن سفيان « إلا كانت له نورًا يوم القيامة ». وقال فى حديث يحيى « إلا كتب الله له بها حسنة وحط عنه بها خطيئة ».

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2830)

"قال ميرك: نتف الشيب يكره عند أكثر العلماء، لحديث عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده مرفوعا " «لا تنتفوا الشيب» ; فإنه نور المسلم " رواه الأربعة. وقال الترمذي: حسن. وروى مسلم من طريق قتادة عن أنس قال: كان يكره نتف الرجل الشعرة البيضاء من رأسه ولحيته. قال بعض العلماء: لا يكره نتف الشيب إلا على وجه التزين. وقال ابن العربي: وإنما نهى عن النتف دون الخضب ; لأن فيه تغيير الخلقة من أصلها بخلاف الخضب، فإنه لا يغير الخلقة على الناظر إليه، والله الموفق".

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (2 / 418):

"وفي المجتبى و الينابيع وغيرهما: لا بأس بأخذ أطراف اللحية إذا طالت و لا بنتف الشيب إلا على وجه التزيين و لا بالأخذ من حاجبه و شعر وجهه ما لم يشبه فعل المخنثين، ولايحلق شعر حلقه."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200380

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں