کبا فرماتے ہیں علما کرام ومفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں
ایک طالب علم ایسے گھر میں شادی کرنا چاہتا ہے، کہ اس لڑکی کے والد صاحب تو حلال کاروبار کرتے ہیں، لکن اسکے باقی رشتہ دار مثلا چچا وغیرہ سودی کاروبار کرتے ہیں، اور اس کے والد باقی رشتہ داروں کے گھر ومعاملات میں شریک نہیں ہیں، مگر لڑکی اور اسکے گھر والے کبھی رشتہ داروں کے گھر جاتے ہیں، تو کیا ایسی لڑکی کے ساتھ شادی کرنا درست ہے یا نہیں؟ اگر صحیح ہے، تو کیا اسکا اولاد پر اثر ہوگا یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں جب لڑکی کے والد کا کاروبار جائز و حلال ہے،تو اس لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہے،اگر لڑکی کے چچا وغیرہ سودی کاروبار کرتے ہیں تو ان کے ہاں کھانے پینے سے احتیاط کریں۔
شامی میں ہے:
"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي) لأن الماضي أدل على التحقيق (كزوجت) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك (و) يقول الآخر (تزوجت)........(و) شرط (حضور) شاهدين حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب بحر."
(حاشية رد المحتار على الدر المختار (3\22-9) ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100471
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن