بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 جُمادى الأولى 1446ھ 12 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی حساب وکتاب اور سود کی رقم سے تیار شدہ مال کی خریدوفروخت کا حساب کرنے والے کی ملازمت


سوال

(1)ایک کمپنی بینک سے سود کا پیکیج لیتی ہے ،اور روزانہ کی بنیاد پر سود کا حساب کتاب ہوتا ہے ، اب کمپنی میں موجود اکاؤنٹنٹ جو روزانہ کی بنیاد پر بینک سے  لی گئی سودی قرضہ کی رقم کا حساب کتاب رکھتا ہے ، کیا اکاؤنٹنٹ کو اس طرح کی ملازمت کمپنی میں اختیار کرنا جائز ہوگا یا نہیں ؟

(2) اس کے علاؤہ اس سود والی رقم سے تیار شدہ مال کا خرید و فروخت کرنے کا حساب کتاب کرنےکی ملازمت کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

(1)واضح رہے کہ سود کا کھانا ،اس کی لین دین کرنا ،اور اس کا حساب کرنا نا جائز اور حرام ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر  مذکورہ شخص  کا کام  صرف  سودی حساب وکتاب دیکھنا ہے ،تو اس کی  ملازمت شرعا درست نہیں ۔

(2) اور سوال میں مذکور سود  والی  رقم سے مال  تیار کرنے سے مراد اگر اس سود پر لیے ہوئے قرض سے مال تیار کرنا ہے  جو کمپنی نے بینک سے لیا ہے ،تو اس قرض کی  رقم سے تیار شدہ مال کی خریدوفروخت کرنا اور اس قرض کا حساب و کتاب کرنے کی ملازمت کرنے  میں کوئی حرج نہیں ہے ،اور اگر کوئی اور رقم مراد ہے ،تو اس کی وضاحت کر کے دوبارہ  معلوم کرلیا جائے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ"(سورة المائدة،120)

تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"ومن ھنا ظهر أن التوظف في البنوک الربویة لایجوز، فإن کان عمل الموظف في البنک ما یعین علی الربا، کالکتابة، أو الحساب، فذلک حرام لوجهین: الأول: إعانة علی المعصیة، والثاني: أخذ الأجرۃ من المال الحرام."

(کتاب المساقاۃ، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، ج:1 ص:619، ط: اشرفیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں