بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سبحان اللہ پڑھنے کی فضیلت


سوال

صرف سبحان اللہ پڑھنے کی فضیلت بتا دیں۔

جواب

صحیح مسلم کی روایت میں نبی کریم ﷺسے منقول ہے کہ جو شخص سو مرتبہ اللہ کی تسبیح (سبحان اللہ )بیان کرے ، اللہ تعالیٰ  اُسے ایک ہزار نیکیاں عطا فرماتے ہیں،نیز صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ’’سبحان اللہ ‘‘کے ساتھ ’’وبحمدہ ‘‘پڑھنے کا اضافہ ہے اور اس کی فضیلت یہ ارشاد فرمائی گئی ہے کہ :جو شخص روزانہ سو مرتبہ یہ تسبیح پڑھتا ہے اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔  اسی طرح صحیح مسلم کی ہی ایک روایت میں اس  تسبیح کی یہ فضیلت بھی ذکر کی گئی ہے کہ جو اس تسبیح کا اہتمام کرے گاروزِ قیامت یہ شخص سب سے زیادہ اعمال والا ہوگا، الا یہ کہ کوئی اتنی ہی مقدار میں یہ تسبیح کہے یا اس سے زیادہ۔

صحیح مسلم میں ہے :

"عن مصعب بن سعد حدثنى أبى قال كنا عند رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فقال « أيعجز أحدكم أن يكسب كل يوم ألف حسنة ». فسأله سائل من جلسائه كيف يكسب أحدنا ألف حسنة قال  يسبح مائة تسبيحة فيكتب له ألف حسنة أو يحط عنه ألف خطيئة ."

(باب فضل التھلیل والتسبیح والدعاء،ج:8،ص:71،ط:دارالجیل بیروت)

وفیہ ایضاً:

"عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « من قال لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير. فى يوم مائة مرة. كانت له عدل عشر رقاب وكتبت له مائة حسنة ومحيت عنه مائة سيئة وكانت له حرزا من الشيطان يومه ذلك حتى يمسى ولم يأت أحد أفضل مما جاء به إلا أحد عمل أكثر من ذلك. ومن قال سبحان الله وبحمده فى يوم مائة مرة حطت خطاياه ولو كانت مثل زبد البحر."

(باب فضل التھلیل والتسبیح والدعاء،ج:8،ص:69،ط:دارالجیل بیروت)

وفیہ ایضاً:

"عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « من قال حين يصبح وحين يمسى سبحان الله وبحمده مائة مرة. لم يأت أحد يوم القيامة بأفضل مما جاء به إلا أحد قال مثل ما قال أو زاد عليه."

(باب فضل التھلیل والتسبیح والدعاء،ج:8،ص:69،ط:دارالجیل بیروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404101312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں