بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سبحان اللہ نام رکھنے کا حکم


سوال

سبحان اللہ نام رکھنا کیسا ہے شریعت اسلامی کے مطابق درست ہے یا نہیں بعض لوگ کہتے ہیں یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔

جواب

واضح رہے کہ "سبحان اللہ" کے الفاظ عربی زبان میں اللہ کی تعریف کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور  یہ ایک مکمل جملہ ہے جس کی پوری عبارت یوں ہے"اسبح سبحان اللہ (ترجمہ: میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں)، یہ عربی زبان میں نام کے طور پر استعمال نہیں ہوتا لہذا "سبحان اللہ" نام رکھنا درست نہیں ہے۔ اس کے بجائے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی کا نام رکھ لیا جائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراہیۃ ، باب ثانی و عشرون ج نمبر ۵ ص نمبر ۳۶۲، دار الفکر)

إعراب القرآن  میں ہے:

"«سبحان» مفعول مطلق لفعل محذوف وجملته مستأنفة «الله» لفظ الجلالة مضاف إليه."

(سورۃ المومنون، آیت نمبر ۹۱،دار المنیر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں