بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی نماز گھر میں پڑھنے والے امام کی باقی نمازوں میں امامت کا حکم


سوال

اگر ایک امامِ مسجد فجر کی نماز میں با جماعت نماز ادا کرنے میں غیر حاضر رہے، اور اس کا گھر بھی مسجد کے نزدیک ہو،لیکن نیند کی وجہ سے اس کو مسجد میں آنا دشوار ہو،اور وہ روزانہ اپنے گھر پر نماز پڑھتا ہے،اور فجر کی نماز کےلیے مسجد نہیں آتا، تو کیا اس کی اقتدا ءمیں نماز پڑھنا جائز ہوگا؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں اگر امام ِمسجد نیند کی وجہ سے فجر کی نماز پڑھانے نہیں آتے،اور ان کی نیند ایسی ہو کہ اگر وقت پر سوجانے اور الارم وغیرہ کے بندوبست کرنے کےباوجود بھی نہ اٹھ سکےتو یہ عذر ہے، اس صورت میں ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے،لیکن  اس کے باوجود امام کو چاہیے کہ وہ وقت کی پابندی کرے، پانچ وقتہ نماز وں کی اوقات کا خیال رکھے،اور خصوصاً فجر پڑھانے کےلیے مستقلاً کوئی ایسا انتظام کرے کہ فجرکی نماز پڑھانے میں کوئی غفلت نہ ہونے پائے۔

تاہم اگر امام محض سستی اور کاہلی کی وجہ سے  فجر کی نماز پڑھانے نہیں آتے،تو اس صورت میں ایسے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنامکروہ ہے،اور ایسے امام کو  منصبِ امامت سے ہٹانے کی بھی گنجائش ہے۔

مصنف عبد الرزاق میں ہے:

"عن ابن عيينة، عن إسماعيل بن مسلم، عن الحسن، عن عمران بن حصين قال: لما نمنا عن الصلاة، فاستيقظنا فقلنا: يا رسول الله، ألا نصلي كذا وكذا صلاة؟ قال: «أينهانا ربنا عن الربا، ويقبله منا، ‌إنما ‌التفريط في اليقظة»."

(كتاب الصلاة، باب من نسي صلاة أو نام عنها، ج: 1 ص: 589 ط: المکتب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"أنه صلى الله عليه وسلم قال «ليس في النوم تفريط، ‌إنما ‌التفريط أن تؤخر صلاة حتى يدخل وقت الأخرى» " وأصل النسخة التنبيه بدل الانتباه، وسنذكر في الأيمان أنه لو حلف أنه ما أخر صلاة عن وقتها وقد نام فقضاها، قيل لا يحنث واستظهره الباقاني، لكن في البزازية الصحيح أنه إن كان نام قبل دخول الوقت وانتبه بعده لا يحنث، وإن كان نام بعد دخوله حنث اهـ فهذا يقتضي أنه بنومه قبل الوقت لا يكون مؤخرا وعليه فلا يأثم وإذا لم يأثم لا يجب انتباهه إذ لو وجب لكان مؤخرا لها وآثما، بخلاف ما إذا نام بعد دخول الوقت، ويمكن حمل ما في البيري عليه."

(كتاب الصلاة، ج:1 ص:358 ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411102847

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں