بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صبح صادق کا وقت داخل ہونے سے پانچ منت قبل وتر پرھنے کا حکم


سوال

وتر  تہجد كے آخر ميں پڑهتے ہوئے صبح صادق ميں پانج منٹ ره جاتے ہيں،يعنی فجر كا وقت داخل ہونے ميں صرف پانچ منٹ ره جائيں تو اُس وقت وتر پڑھنا مكروه تو نہيں ہے؟

جواب

وتر  کا آخری وقت صبح صادق سے پہلے تک ہے؛لہٰذا اگر صبح صادق کے وقت داخل ہونے سے پہلے پہلے، خواہ پانچ منٹ قبل ہی کیوں نہ ہو، وتر کی نماز ادا کرلی جائے تو بلاکراہیت  ادا ہوجائے گی ۔ تاہم وتر میں اتنی تاخیر کا معمول نہ بنایا جائے کیوں کہ اتنی تاخیر کی صورت میں وتر ادا کرتے وقت بار بار ذہن اس طرف جاتا رہے گا کہ کہیں وقت ختم تو نہیں ہوگیا،جو نماز کے خشوع و خضوع میں مخل ثابت  ہوتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ووقت العشاء والوتر من غروب الشفق إلى الصبح. كذا في الكافي."

(كتاب الصلاة،الفصل الأول في أوقات الصلاة،1/ 51،ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں