بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

صبح کے وقت نماز کے بعد آرام کرنا کیسا ہے؟


سوال

صبح کے وقت نماز کے بعد آرام کرنا کیسا ہے، جب کہ سورج نہ نکلا ہو؟

جواب

فجر کی نماز کے بعد  بغیر کسی ضرورت کے طلوعِ آفتاب سے پہلے سونا مکروہ ہے۔

مستحب یہ ہے کہ صبح صادق (یعنی فجر کا وقت داخل ہونے) سے لے کر سورج طلوع ہوکر اشراق کا وقت ہونے تک آدمی جاگتا رہے، اور اس پورے وقت میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے، فجر کی نماز کی ادائیگی کے ساتھ ذکر و تلاوت، استغفار و دعا میں مشغول رہے، اور اشراق کا وقت ہوجانے کے بعد اشراق کی نماز ادا کرکے پھر ضرورت ہو تو سوجائے، اس لیے کہ از روئے روایات فجر کی نماز کا مکمل وقت ارزاق وغیرہ کی تقسیم کا وقت ہے، اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوکر برکت اور خیر کی دعا اور ذکر میں مشغول رہنا چاہیے۔ تاہم اگر کسی وجہ سے رات میں نیند نہ کرسکا ہو اور دن میں نیند کرنے کا موقع نہ ہو، یا کوئی عذر ہو تو فجر کی نماز اپنے وقت میں ادا کرنے کے بعد یا اس سے پہلے فجر کے وقت میں سونا ممنوع نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 376):

"ويكره النوم في أول النهار وفيما بين المغرب والعشاء".

وفیه أيضًا:

"ولا یتکلم بعد الفجر إلى الصلاة إلا بخير، وقیل: بعدها أيضًا إلى طلوع الشمس". (5/380)

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 55):

"ويكره النوم قبل العشاء والكلام المباح بعدها وبعد طلوع الفجر إلى أدائه، ثم لا بأس بمشيه لحاجته، وقيل يكره إلى طلوع ذكاء، وقيل: إلى ارتفاعها."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144203200241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں