بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

صاحب ترتیب کی ترتیب ساقط ہو جائے تو کیا حکم؟


سوال

اگر کوئی صاحب ترتیب ہے پھر اس کے چھ نمازیں لگاتار قضا ہو جائیں پھر چھ نمازوں کی قضا کرنے کے بعد پھر دوبارہ وہ صاحب ترتیب بنے گا یا نہیں بنے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب ایک مرتبہ  صاحب ترتیب کی ترتیب ساقط ہو جائے اور  وہ  تمام قضا نمازیں پڑھ لے یہاں تک کہ اس کے ذمہ کوئی بھی قضاء نماز باقی نہ رہے تو وہ ترتیب لوٹ آئے گی اور وہ شخص صاحب ترتیب بن جائے گا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:  

"(قوله بسبب القضاء لبعضها) كما إذا ترك رجل صلاة شهر مثلا ثم قضاها إلا صلاة ثم صلى الوقتية ذاكرا لها فإنها صحيحة اهـ بحر وقيد بقضاء البعض لأنه لو قضى الكل عاد الترتيب عند الكل كما نقله القهستاني (قوله على المعتمد) هو أصح الروايتين وصححه أيضا في الكافي والمحيط، وفي المعراج وغيره وعليه الفتوى. وقيل يعود الترتيب واختاره في الهداية. ورده في الكافي والتبيين، وأطال فيه البحر.(قوله لأن الساقط لا يعود) وأما إذا قضى الكل فالظاهر أنه يلزمه ترتيب جديد فلا يقال: إنه عاد تأمل".

(باب قضاء الفوائت، ج: ۲، صفحہ: ۷۰، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں