بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعلیمی ویزے پر بیرون ملک کاروبار کے لیے جانا


سوال

 اگر کوئی شخص کسی بیرون ملک کا اسٹڈی ویزا  لیتا ہے اور وہاں جا کر تعلیم کی بجائے کوئی ملازمت یا کاروبار شروع کر لیتا ہے تو کیا ایسی کمائی جائز ہے؟ برائے مہربانی وضاحت فرما دیں۔  اگر ممکن ہوتو کوئی حدیث بھی ارشاد فرما دیجیے گا۔

جواب

واضح رہے کہ بیرونِ ملک کاروبار یا ملازمت حاصل  کرنے   کے لیے بزنس یا ورک ویزا بنوانے  کے بجائے تعلیمی (سٹودنٹ/سٹڈی )ویزا بنوانا جھوٹ،فریب اوردھوکا دہی  جیسے گناہوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے،اس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہے،باقی اس طرح ویزا حاصل کرکے اگر کوئی شخص بیرون ملک  کاروبار کرتا ہے اور اس کا کاروبارشرعی اعتبار  سےجائز   اور حلال  ہے یاوہ ملازمت حاصل کرتا ہے اور ملازمت کے تمام امور دیانت  داری کے ساتھ انجام دیتا ہے تو اس کی آمدنی/تنخواہ حلال ہے۔

 لیکن اگر کوئی شخص اسٹڈی ویزا لے کر وہاں تعلیم حاصل کرتا ہے اور تعلیم کے ساتھ ساتھ کوئی ملازمت یا کاروبار بھی کرتا ہے تو ایسا کرنا جائز ہے۔

احادیث مبارکہ میں ہے:

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها فنالت أصابعه بللا فقال ما هذا يا صاحب الطعام ؟ قال أصابته السماء يا رسول الله قال أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس ؟ من غش فليس مني."

(صحیح مسلم،باب قول النبي صلى الله تعالى عليه وسلم من غشنا فليس منا ۔ج۱،ص۹۹،ط؛دار إحياء التراث العربي - بيروت)

ترجمہ:"حضرت  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا گزر  راہ میں ایک اناج کے ڈھیر کے پاس سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس (اناج کے ڈھیر ) کے اندر ڈالا تو انگلیوں پر تری آ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ” اے اناج کے مالک! یہ کیا ہے؟ “ وہ بولا: پانی پڑ گیا تھا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  پھر تو نے اس (بھیگے اناج )کو اوپر کیوں نہ رکھا کہ لوگ دیکھ لیتے جو شخص فریب کرے دھوکہ دے وہ مجھ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا۔"

"عن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم عليكم بالصدق فإن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة وما يزال الرجل يصدق ويتحرى الصدق حت يكتب عند الله صديقا وإياكم والكذب فإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار وما يزال العبد يكذب ويتحرى الكذب حتى يكتب عند الله كذابا."

(سنن الترمذی، باب  ما جاء في الصدق والكذب ،ج۴،ص۳۴۷،ط؛دار إحياء التراث العربي - بيروت)

ترجمہ:"حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ سچ بولو اس لیے کہ سچ نیکی کی طرف راہ نمائی  (راغب)کرتی ہے اور نیکی جنت کو لے جاتی ہے اور آدمی برابر سچ بولتا رہتاہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ لیا جاتا ہے اور جھوٹ برائی کی طرف دھکیلتا ہے اور برائی جہنم کو لے جاتی ہے اور آدمی برابرجھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔"

"عن ابن عمر قال : سمعت رسول الله صلى الله عيله وسلم يقول إن الغادر ينصب له لواء يوم القيامة." 

(سنن الترمذي، أبواب السیر، باب ما جاء أن لکل غادر لواءً یوم القیامة ج۴،ص۱۴۴،ط؛دار إحياء التراث العربي - بيروت)

ترجمہ:"حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا  ہے کہ ہر غدر کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا کھڑا کیا جائے گا(جس سے  تمام لوگوں کے سامنے اس کی بری شناخت ہوگی)۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100179

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں