بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلبہ (students) کا پراجیکٹ (projects) اور اسائنمنٹ (assignment) انٹرنیٹ پر اجرت کے عوض کروانا


سوال

 آج کل کالج اور یونیورسٹی کے طلباء اپنے اسائنمنٹز (assignments) یا پراجیکٹ وغیرہ لوگوں سے انٹر نیٹ پر کرواتے ہیں اور اس کے پیسے دیتے ہیں، کیا یہ پیسے  لینا جائز ہے؟

جواب

تعلیمی خدمات فراہم کرنے پر اجرت لینا فی نفسہ جائز ہے، البتہ  کسی اور سے پراجیکٹ وغیرہ کرواکر اپنے نام سے جمع کروانا اور اس   کی بنیاد پر ڈگری حاصل کرنا یا اچھی تعلیمی کارکردگی کا اظہار کرنا سرقہ علمی (علمی چوری) کے ساتھ ساتھ،دھوکا دہی، خیانت کے زمرے میں بھی  داخل ہے، جو کہ شرعاً ناجائز اور حرام ہے،  جس سے اجتناب  لازم ہے۔ اور ایسے افراد کو  جانتے بوجھتے  مکمل پراجیکٹ کرکے دینا اور اس پر ان سے  اجرت لینا  ناجائز ہے ؛ کیوں کہ یہ گناہ کے کام پر معاونت ہے۔ البتہ  جزوی معاونت،حوالہ جات کی فراہمی یا کمپوزنگ و سیٹنگ میں تعاون اس میں داخل نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200651

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں