سٹاک سنز کے نام پر کمپنی ہے وہ آن لائن پیسے ڈالر کی صورت میں جمع کرتی ہے اور وہ منافع اوپر نیچے دیتی ہے، لیکن نقصان نہیں ہوتا اس میں، اور اس کا کاروبار یہ ہے کہ وہ شو روم اور پیسوں کو دوسری کرنسی میں چینج کرتی ہے، شریعت کی رو سے کیسی ہے؟
مذکورہ کمپنی کی ویب سائٹ سے اس کمپنی کے بارے میں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ یہ کمپنی مختلف ممالک کی اسٹاک ایکسچینجز میں انویسٹمنٹ اور سرمایہ کاری کرتی ہے اور اس کے ذریعہ سے اپنے ممبران کو منافع فراہم کرتی ہے:
اور اسٹاک ایکسچینج کے کاروبار کا حکم یہ ہے:
اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کی خریدوفروخت اگر مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھ کر کی جائےتو جائزہے، ورنہ نہیں:
1- جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو۔
2- اس کمپنی کے کل اثاثے صرف نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔
3- کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔
4- کمپنی کا کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔
5- کمپنی سودی قرض کا لین دین نہ کرتی ہو، اگر کمپنی سودی قرض لیتی ہے تو بھی اس میں شریک بننا جائز نہیں؛ کیوں کہ شریک بننے کی صورت میں ایک ناجائز کام کا حصہ بننا اور معاون بننا لازم آئے گا، اور ہمیں حکم ہے کہ گناہ کے کام میں کسی کا تعاون نہ کریں اور حصہ دار نہ بنیں۔
6- شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔ (مثلاً: شیئرز خریدنے کے بعد وہ مکمل طورپرخریدار کی ملکیت میں آجائیں، اس کے بعد انہیں آگے فروخت کیا جائے، خریدار کی ملکیت مکمل ہونے اور قبضے سے پہلے شیئرز آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح فرضی خریدوفروخت نہ کی جائے۔)
7- حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔
8- شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔
9- مذکورہ بالا شرائط کا لحاظ رکھ کر اگر کوئی کمپنی سونا، چاندی یا نقدی کی خرید و فروخت کرتی ہے تو اس کے صحیح ہونے کے لیے ایک شرط مزید یہ بھی ہے کہ عوضین پر قبضہ مجلسِ عقد میں ہو، اگر کسی ایک عوض پر قبضہ ادھار ہو تو یہ جائز نہیں ہے۔
مذکورہ بالا شرائط کی رعایت کرتے ہوئے اگر شیئرز کا کاروبار کیا جائے تو جائز ہوتا ہے، اور شرائط کا لحاظ نہ رکھنے کی صورت میں یہ کاروبار جائز نہیں ہوتا۔
لہذا مذکورہ STOCK SONS کمپنی بھی اگر مذکورہ بالا شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے سرمایہ کاری کرتی ہے تو اس میں اپنا پیسہ لگانا جائز ہوگا، ورنہ نہیں۔
بہرصورت اسٹاک ایکسچینج کے کاروبار سے اجتناب ہی بہتر ہے، اس لیے کہ مارکیٹ میں ان تمام شرائط کے ساتھ شیئرز کا کاروبار بہت مشکل ہے، خصوصاً سونا چاندی وغیرہ کی بیع میں مجلسِ عقد میں قبضہ بہت ہی مشکل ہے؛ اور خصوصًا جب کہ مذکورہ کمپنی مختلف کافر ممالک کے اسٹاک ایکسچینجز میں سرمایہ کاری کرتی ہے، جس میں اکثر کمپنیوں کے شیئرز حرام آمدنی یا سودی یا ناجائز کاروبار وغیرہ پر مشتمل ہوتے ہیں، اور ان ناجائز چیزوں سے احتیاط کرنا ایک کافر کمپنی کی طرف سے نہایت ہی مشکل معلوم ہوتا ہے، اس لیے اس میں سرمایہ کاری سے اجتناب کرنا ہی لازم ہے۔(فتاویٰ رشیدیہ،اجرت کے مسائل،ص:512،ط:عالمی مجلس تحفظ اسلام کراچی) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200448
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن