بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 ذو القعدة 1446ھ 12 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

اسٹاک ایکسچینج کے بروکر اور رئیل اسٹیٹ کمپنی میں ملازمت


سوال

 حضرت اسٹاک مارکیٹ بروکرز(upstock, angel broking,وغیرہ) کے پاس کسٹمر سروس ایکزیکیٹو کے طور پرملازمت کر سکتے ہے یا نہیں جو بندے ان بروکرز کی ایپلیکیشن کا استعمال کرکے شیرز کی خرید و فروخت کرتے ہیں اس میں جو بھی انہیں اشکالات ،مشکلات پیدا ہوتی ہیں وہ کسٹمر سروس پر کال کرکر پوچھتے ہیں۔تو ہمارا کام یہ ہوگا کہ کسٹمرز کو اس بروکر ایپلیکیشن میں جو کوئی مشکلات یا کیوری ہو اسکا حل انہیں بتائیں یا حل کرکے دیں۔

اور دوسرا یہ کہ رئیل اسٹیٹ کمپنی میں جوب کرسکتے یا نہیں۔ جہاں پر ہمیں کسٹمرس کو اسکیم بتانا ہوگا اور سائٹ پر وزٹ کروانا ہوگا لیکن ان رئیل اسٹیٹ والوں کا کاروبار سودی لون کے ذریعے ہوتا ہے۔

جواب

اسٹاک ایکسچینج میں شئیرز کا کاروبار مطلقًا ناجائز نہیں ہے، بلکہ  درج ذیل شرائط کے ساتھ شئیرز کا کاروبار جائز ہے۔

1- جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو اور نہ ہی اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں ہوں بلکہ اس کمپنی کی ملکیت مین جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔2- کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔3- کمپنی کا اصل کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔4- شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔5- حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔6- شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔

لہذا اسٹاک ایکسچینج کے بروکر کے پاس   ملازمت بھی مطلقًا ناجائز نہیں ہوگی،اگر بروکر کا کام شرعا جائز  ہے،تو اس کے پاس ملازمت بھی شرعا جائز ہے اور اگر ناجائز ہے تو اس کے پاس کسٹمر سروسز کی ملازمت بھی شرعا جائز نہیں ہے۔

رئیل اسٹیٹ کا بنیادی کاروبار ناجائز نہیں ہے،اور سودی قرض  لینا حرام اور گناہ کبیرہ ہے البتہ اس قرض  سے کاروبار اور اس کی آمدنی حرام نہیں ہوتی،لہذا رئیل اسٹیٹ کمپنی میں ملازمت کرنا شرعا جائز ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ۔"(سورۃ المائدۃ آیت نمبر 2)

ترجمہ :’’اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ سے ڈرا کرو بلاشبہ اللہ سخت سزا دینے والے ہیں۔‘‘(از بیان القرآن)

فقہ البیوع علی المذاہب الاربعۃ میں ہے:

"اما من يستقرض بالربا،فانه بالرغم من اقترافه اثما كبيرا فهي في عنقه،يملك ما استقرضه وهو مضمون عليه وذلك لان القرض مما لايملك بالشروط الفاسدة،وانما يبطل الشرط فما يشتريه بما استقرضه ليس حراما،وعلى هذالو اهدى الى رجل شيئا،فانه يحل للآخذ و كذالك يجوز البيع اليه و الشراء منه."

(المبحث العاشر:في احكام المال الحرام،ج2،ص1060،ط:مکتبہ معارف القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606102385

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں