بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 رمضان 1446ھ 27 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

اسٹاک ایکسچینج میں بروکری کا حکم


سوال

 اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہے یا نہیں؟ خود خریدے  یا بروکر  کے  ذریعے   دونوں  کا حکم بتائیں ۔

جواب

اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنا  نہ تو مطلقًا حرام ہے، اور  نہ  ہی مطلقًا جائز ہے،  خواہ خود خریداری کی جائے یا    بروکر کے ذریعے، اگر حصص کی خرید و فرخت کے وقت درج ذیل  شرائط کی پاس داری کرتے ہوئے  سرمایہ کاری کی جائے تو یہ سرمایہ کاری جائز ہوگی:

1-  حقیقی کمپنی کے شیئرز کی خریداری کی جائے، ورچوئل  کمپنی کے شیئرز کی خریداری نہ کی جائے۔

2-   حلال  سرمایہ  والی کمپنی کے شیئرز خریدے جائیں، بینک یا حرام کاروبار کرنے والے اداروں کے شیئرز کی خریداری نہ ہو۔

3-   کمپنی نے بینک سے سودی قرضہ نہ لیا ہو۔

4-  کمپنی  کا کاروبار حلال ہو۔

5-    اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

6-  کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔

7-  شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔

8-   کمپنی حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کرتی ہو۔

9-  شیئرز  اور اس کی قیمت کی ادائیگی  دونوں ادھار نہ ہو۔

10-  شیئرز کی خرید و فروخت میں جوے کی صورت نہ ہو۔

الفقه الإسلامي و ادلته میں ہے:

"وأما الموكل فيه (محل الوكالة): فيشترط فيه ما يأتي: ....

أن يكون التصرف مباحاً شرعاً: فلا يجوز التوكيل في فعل محرم شرعاً، كالغصب أو الاعتداء على الغير."

(الوكالة، شروط الوكالة، الموكل فيه، ٤ / ٢٩٩٩، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144511100922

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں