اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہے یا نہیں؟ خود خریدے یا بروکر کے ذریعے دونوں کا حکم بتائیں ۔
اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنا نہ تو مطلقًا حرام ہے، اور نہ ہی مطلقًا جائز ہے، خواہ خود خریداری کی جائے یا بروکر کے ذریعے، اگر حصص کی خرید و فرخت کے وقت درج ذیل شرائط کی پاس داری کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی جائے تو یہ سرمایہ کاری جائز ہوگی:
1- حقیقی کمپنی کے شیئرز کی خریداری کی جائے، ورچوئل کمپنی کے شیئرز کی خریداری نہ کی جائے۔
2- حلال سرمایہ والی کمپنی کے شیئرز خریدے جائیں، بینک یا حرام کاروبار کرنے والے اداروں کے شیئرز کی خریداری نہ ہو۔
3- کمپنی نے بینک سے سودی قرضہ نہ لیا ہو۔
4- کمپنی کا کاروبار حلال ہو۔
5- اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔
6- کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔
7- شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔
8- کمپنی حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کرتی ہو۔
9- شیئرز اور اس کی قیمت کی ادائیگی دونوں ادھار نہ ہو۔
10- شیئرز کی خرید و فروخت میں جوے کی صورت نہ ہو۔
الفقه الإسلامي و ادلته میں ہے:
"وأما الموكل فيه (محل الوكالة): فيشترط فيه ما يأتي: ....
أن يكون التصرف مباحاً شرعاً: فلا يجوز التوكيل في فعل محرم شرعاً، كالغصب أو الاعتداء على الغير."
(الوكالة، شروط الوكالة، الموكل فيه، ٤ / ٢٩٩٩، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100922
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن