سٹڈی ویزہ پر لندن جانے کے لئے( 50 )لاکھ روپے بینک سٹیٹمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ ہر شخص کے پاس نہیں ہوتے، اس سٹیٹمنٹ کو بنانے کے لئے مختلف ایجنٹ ہوتے ہیں، جو اپنی رقم امیدوار کے اکاؤنٹ میں رکھتے ہیں ایک مہینے کے لئے، تاکہ اس کا اسٹیٹمنٹ بن جائے، بعد میں وہ اپنی رقم نکال لیتے ہیں ، اور امیدوار سے اس سروس کے چارجز بھی لیتے ہیں، تو اب سوال یہ ہے کہ ایسی بینک سٹیٹمنٹ پر رقم دینا سود کے ضمن میں آتا ہے یا کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں کسی شخص کا بینک سٹیٹمنٹ زیادہ دکھانے کے لیے اس کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرکے اس پر سروس چارجز کے نام سے نفع لینا جائز نہیں ہے۔
المحيط البرهاني في الفقه النعماني" میں ہے:
"ذكر محمد رحمه الله في كتاب الصرف عن أبي حنيفة رضي الله عنه: أنه كان يكره كل قرض فيه جر منفعة، قال الكرخي: هذا إذا كانت المنفعة مشروطة في العقد".
(الفصل التاسع والعشرون في القرض ما يكره من ذلك، وما لا يكره، ج:5، ص:394، ط:دارالكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310101269
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن