بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹیشنری کے نام پر طلبہ کے والدین سے وصول کردہ متعین رقم کا حکم


سوال

ہمارا ایک اسکول ہے، جس میں بچے پڑھتے ہیں، ان بچوں سے اسٹیشنری کے سامان کے بدلے سالانہ 1500 روپے لیتے ہیں، اور پورے سال ان کی اسٹیشنری کی ضرورت ہم پوری کرتے ہیں۔

مذکورہ 1500 روپے کبھی والدین خود اسکول میں جمع کراتے ہیں،  اور کبھی اپنے بچوں کے واسطہ سے اسکول بھیجتے ہیں۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ رقم کیا ہم اپنے ذاتی استعمال میں لا سکتے ہیں یا نہیں؟

یا اسکول کے دیگر مصارف میں اسے استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں؟

نیز  اسٹیشنری کا وہ سامان جو بچوں کی ضرورت کے لئے لایا جاتا ہے، وہ  اسکول  میں  پڑا رہتا ہے،  کیا یہ سامان ہم استعمال کرسکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں طلبہ کی اسٹیشنری کے نام پر جو رقم اسکول انتظامیہ والدین سے وصول کرتی ہے، وہ رقم اسکول انتظامیہ کے پاس امانت ہوتی ہے، جس سے بقدر ضرورت  ہر طالب علم کو اسٹیشنری فراہم کرنا لازم ہوتا ہے۔

 مذکورہ رقم چونکہ  اسکول انتظامیہ کی ملکیت نہیں ہوتی، لہذا اسے اپنی یا اسکول کی ضروریات میں صرف کرنا جائز نہیں، نیز مذکورہ رقم سے خریدی گئی اسٹیشنری اپنے استعمال میں لانا بھی جائز نہیں، پس سال کے اختتام پر مذکورہ مد میں وصول کی گئی رقم  میں سے جتنی رقم بچ جائے، یا جتنی اسٹیشنری بچ جائے، وہ ہر طالب علم  یا اس کے والدین کو واپس کرنا شرعا لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما حكمها فوجوب الحفظ على المودع وصيرورة المال أمانة في يده ووجوب أدائه عند طلب مالكه ، كذا في الشمني. الوديعة لا تودع ولا تعار ولا تؤاجر ولا ترهن ، وإن فعل شيئا منها ضمن ، كذا في البحر الرائق."

(كتاب الوديعة، الباب الأول في تفسير الإيداع الوديعة وركنها وشرائطها وحكمها، ٤ / ٣٨٨، ط: دار الفكر )

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100092

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں