اسٹیٹ لائف یا ای ایف یو یا تکافل انشورنس کی پالیسی رکھنا شرعی اعتبار سے کیسا ہے؟
کسی بھی قسم کی بیمہ (انشورنس) پالیسی سود اور قمار (جوا) کا مرکب ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر بعض ادارے جو نظام ”تکافل“ کے عنوان سے چلارہے ہیں وہ بھی جائز نہیں، لہذا اسٹیٹ لائف انشورنس، ای ایف یو انشورنس یا تکافل کی پالیسی لینا جائز نہیں ہے۔
تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں :
تکافل ماڈل اور اس کی شرعی خرابیاں
صحیح مسلم میں ہے:
"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»".
(3 /1219، کتاب المساقات،دار احیاء التراث ، بیروت)
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:
"عن ابن سیرین قال: کل شيء فیه قمار فهو من المیسر."
(4/483، کتاب البیوع والأقضیة، ط: مکتبة رشد، ریاض)
فتاوی شامی میں ہے:
"وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."
(6/ 403، کتاب الحظر والإباحة، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100726
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن