میں نے اسٹیٹ ایجنسی کھولی ہے اور اس کا کاروبار شروع کیا ہے، جس میں گھروں کی خریدوفروخت ہوتی ہے اور اس پر میں فیصد کے اعتبار سے کمیشن وصول کرتا ہوں، نیز اگر کسی کا گھر کرایہ پر چلاتا ہوں تو اس سے بھی فیصد کے اعتبار سے کمیشن لیتا ہوں، اب دریافت یہ کرنا ہے کہ یہ کاروبار صحیح ہے یا نہیں؟ اگر صحیح ہے تو کس طرح چلایا جائے ،راہ نمائی فرمادیں۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے مذکورہ بالا شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے گھر وغیرہ کی خرید وفروخت اور کرایہ پر دینے میں فریقین کے درمیان ایجنٹ بننا اور اس کی اجرت فیصد میں متعین کرکے وصول کرنا جائز ہے، نیز کرایہ دار اور مالک کے درمیان معاملہ کرانے میں یہ بھی ملحوظ رہے کہ کمیشن صرف ایک ہی مرتبہ لینا جائز ہوگا، ہر مہینہ کے کرایہ کے ساتھ کمیشن لینا جائز نہیں ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسداً؛ لكثرة التعامل، وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه، كدخول الحمام".
( كتاب الإجارة، مطلب في أجرة الدلال، 6 / 63 ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن