بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹیٹ بیک آف پاکستان میں ملازمت


سوال

کیا اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں نوکری کرنا جائز ہے؟ میں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نوکری کے لیے اپلائی کیا ہے،لیکن تذبذب کا شکار ہوں کہ  کہیں یہ حرام نہ ہو،اس سلسلے میں راہ نمائی فرما دیں کہ کیا اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں بھی نوکری کرنا اسی طرح حرام ہے جس طرح دوسرے پرائیویٹ بینک میں نوکری کرنا سودی اعتبار سے حرام ہے؟ کیوں کہ کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں غالب گمان اس بات کا ہے کہ اس میں جو رقوم ہے وہ سودکے علاوہ عوامی ٹیکس اور ملکی سرمایہ موجود ہے، اور اس ادارے کا بنیادی مقصد سود پر لون دینا نہیں ،بلکہ روپے کی قیمت کا تعین اور دیگر بینکوں کی پالیسی کی نگرانی کرنا ہے۔

جواب

 صورتِ مسئولہ  میں اسٹیٹ بینک  آف پاکستان کے کسی بھی ایسے شعبہ میں ملازمت اختیار کرنا جائز نہیں ہے، جس میں سودی لین دین ہوتا ہو اور اگر اسٹیٹ بینک کے کسی شعبہ میں سودی کام نہ بھی ہوتا ہو، لیکن چونکہ اسٹیٹ بینک کے تمام ملازمین کو سودی رقم اور سودی آمدنی ہی سے تنخواہیں دی جاتی ہیں، اسی بنا پر اس کے غیر سودی شعبہ (مثلاً: نوٹوں کی چھپائی وغیرہ) میں بھی کام کرنا جائز نہیں ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَأَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا۔"(البقرۃ:۲۷۵)

ترجمہ:"حالانکہ اللہ تعالیٰ نے  بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے"۔(بیان القرآن)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: هم ‌سواء."   

ترجمہ:" حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے،کھلانے والے،سود کا معاملہ لکھنے والے اور اس پر گواہ بننے والے پر لعنت بھیجی ہے،اور فرمایا : یہ سب(گناہ میں) برابر ہیں."  

          (کتاب المساقاۃ،باب لعن آكل الربا ومؤكله،219/3ط:دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101721

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں