بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹیٹ بینک میں نوکری کے بارے میں شرعی نقطہ نظر


سوال

 عرض یہ  ہے کے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جاب کرتا ہوں،  کیا ا سٹیٹ بینک آف پاکستان میں جاب کرنا درست ہے یہ نہیں کیوں کہ یہ ایک مرکزی بینک کی حیثیت رکھتا ہے اور بیت المال کا کردار ادا کرتا ہے،  برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں۔

جواب

 صورتِ مسئولہ  میں اسٹیٹ بینک  آف پاکستان  کی آمدنی کا اکثر حصہ سودی لین دین سے حاصل ہوتا ہے، اور اسی آمدن سے اسٹیٹ بینک اپنے ملازمین کو تنخواہ جاری کرتا ہے، اس لیے اسٹیٹ بینک میں نوکری کرکے تنخواہ لینا شرعاً جائز نہیں ۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَأَحَلَّ اللّٰه الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا۔"(البقرۃ:۲۷۵)

ترجمہ:"حالانکہ اللہ تعالیٰ نے  بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے"۔(بیان القرآن)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: هم ‌سواء."   

ترجمہ:" حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے،کھلانے والے،سود کا معاملہ لکھنے والے اور اس پر گواہ بننے والے پر لعنت بھیجی ہے،اور فرمایا : یہ سب(گناہ میں) برابر ہیں."  

          (کتاب المساقاۃ،باب لعن آكل الربا ومؤكله، ج:3،ص:219، ط:دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں