بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹیٹ بینک کے اعلان کردہ نصاب کی مقدار کا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے مختلف ہونے کا حکم


سوال

(۱)کسی کے پاس ایک لاکھ روپے ایک سال تک پڑے رہیں تو زکات دیتے وقت ان ہی پیسوں میں سے زکات نکالنا ضروری ہے یا اپنی سیلری (تنخواہ) کے پیسوں سے بھی ان پیسوں کی زکات ادا کی جاسکتی ہے؟

(۲)اسٹیٹ بینک (STATE BANK) کا زکات کا نصاب مختلف ہے، جیسا کہ اس سال ان کی حد ۴۶۰۰۰ اور کچھ روپے ہے، لیکن ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت اس سال ۷۶۰۰۰ تک بن رہی ہے، تو ہم کس حساب کے مطابق زکات ادا کریں، اسٹیٹ بینک کے اعلان کردہ نصاب کا اعتبار کریں یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا اعتبار کریں؟

 

جواب

(۱)اگر ایک لاکھ روپے پر سال گزرنے کی صورت میں زکات ادا کرنی ہو تو اسی  رکھی ہوئی رقم سے ہی زکات ادا کرنا لازم نہیں ہے، بلکہ سیلری (تنخواہ) وغیرہ کی رقم سے بھی اس رقم کی زکات ادا کی جاسکتی ہے۔

(۲)زکات کے واجب ہونے کے  لیے صاحبِ نصاب ہونا شرعًا ضروری ہے، صاحبِ  نصاب سے مراد وہ شخص ہے، جس کے  پاس  ساڑھے  سات تولہ یا اس سے زائد سونا ہو، یا ساڑھے باون تولہ یا اس سے زائد چاندی ہو، یا کچھ سونا کچھ چاندی جن کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی یا اس سے زائد ہو، یا اس کے پاس ضروریاتِ اصلیہ سے زائد اتنی نقدی ہو  جو  ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی یا اس سے زائد  ہو، یا کچھ سونا اور بنیادی ضرورت سے زائد کچھ رقم یا مالِ تجارت ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو، خلاصہ یہ ہے کہ نقدی وغیرہ پر زکات کے واجب ہونے کے نصاب کا اندازہ ساڑھے باون تولہ چاندی کے  بازاری نرخ کے اعتبار سے لگایا جائے گا، چاندی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے،  اور قیمت کے حساب سے اگر سونے یا چاندی یا مالِ تجارت کی زکوۃ ادا کرنی ہو تو جس وقت ادائیگی کرنی ہو اس وقت مارکیٹ میں ان اشیاء کی قیمت کا حساب کیا جائے گا؛ لہذا زکوٰۃ  ادا کرتے ہوئے چاندی کے فی تولہ کی بازاری قیمت معلوم کرلینی چاہیے (آج کل انٹرنیٹ پر بھی بآسانی دیکھی جاسکتی ہے)، اور اس کے مطابق چاندی کے ساڑھے باون تولہ کی قیمت کا حساب کرلینا چاہیے۔

ہماری معلومات کے  مطابق اسٹیٹ بینک  آف  پاکستان کی طرف سے اس سال  (2021ء  میں)  اعلان کردہ  نصاب  کی مقدار ۴۶۰۰۰  روپے نہیں ہے، بلکہ  ۸۰۹۳۳  روپے ہے، بہرحال  اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے اعلان کردہ نصاب کی مقدار اور  زکوۃ ادا کرتے وقت ساڑھے باون تولہ چاندی کے بازاری نرخ  (مارکیٹ ویلیو)  میں اگر فرق ہو تو  زکات کے واجب ہونے کے  لیے ساڑھے باون تولہ چاندی کی بازاری قیمت کا ہی اعتبار کیا جائے گا۔

آج  20  مئی  2021ء کو  پاکستان میں فی تولہ چاندی کی قیمت 1447 روپے ہے، اس حساب سے زکات کے واجب ہونے کا نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) 75,967.5 روپے ہے ۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144209201043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں