بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹیٹ ایجنسی کے کام کا حکم


سوال

یہ کا م جو مکان کی خرید و فروخت یا کرائے پر دیتے ہیں ،کیا یہ جائز ہے ؟یعنی اسٹیٹ ایجنسی کا کام جائز ہے یا نہیں؟

جواب

مکان کی خرید و فروخت کرنا اور مکان کو کرائے پر دینا  ، نیز اس تجارت کو اپنا پیشہ بنانا (جس کو عرف میں اسٹیٹ ایجنٹ کہا جاتا ہے) جائز ہے بشرطیکہ، خرید و فروخت اور کرائے پر دینے کی تمام شرعی شرائط کو پورا کیا جائے ،اگر شرائط پوری نہیں کی جائیں گی تو معاملہ نا جائز ہوجائے گا اور کمائی حلال نہیں ہوگی مثلا وجود سے پہلے فلیٹ کا بیچنا یا معاملہ کرتے وقت کسی شرط فاسد کا لگانا وغیرہ۔

نوٹ: سائل اگر کسی خاص صورت کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہے تو خاص اس صورت کو لکھ کر مسئلہ معلوم کرے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أما شرائط الانعقاد ..... ومنها في البدلين وهو قيام المالية حتى لا ينعقد متى عدمت المالية هكذا في محيط السرخسي ..... ومنها الخلو عن الشرط الفاسد."

(کتاب البیوع، باب اول ج نمبر ۳ ص نمبر ۲، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں