بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ستاروں سے قسمت معلوم کرنے کا حکم


سوال

میرا نام طیب ہے ،میں اپنے ستارے کے بارے معلومات حاصل کر نا چاہتا ہوں كه ميری قسمت کیسی ہے، میرا ستارہ  برج سرطان ہے ؟

جواب

ستاروں کی حرکت کا انسانی زندگی اور قسمت پر اثر انداز ہونا یا ان کے ذریعہ سے مستقبل میں پیش آنے والے حالات کا علم ہونا جاہلیت کے باطل عقائد و نظریات ہیں، لهذاستاروں کی چال سے مستقبل کے حالات جاننے  کی کوشش کرنا، اور  ان باتوں پر یقین کرنا ناجائز و حرام ہے،   اس پہلو سے ستاروں کا علم سیکھنے کو  اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نا پسند فرمایا ہے، احادیثِ مبارکہ  سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ’’کاہن‘‘ ( کہانت کا عمل کرنے والا) کے پاس مستقبل کی خبر اور حالات جاننے کے لیے جانا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے اس شخص کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوتی ہے۔

لہذا آپ کو  ان لغو اور گناہ کے کاموں سے بچنا چاہیے۔

 سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من اقتبس علما من النجوم اقتبس شعبة من السحر، زاد ما زاد."

(كِتَابُ الْأَدَبِ، باب النظر في النجوم، رقم: 3905، ط: دار الرسالة)

ترجمہ: ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جس نے علم نجوم میں سے کچھ حاصل کیا ، اس نے سحر (جادو ) کا ایک حصہ حاصل کرلیا ، اب جتنا زیادہ حاصل کرے گا گویا اُتنا ہی زیادہ جادو حاصل کرے گا۔‘‘ 

حاشية ابن عابدين ميں ہے:

"وحراما، وهو علم الفلسفة والشعبذة والتنجيم والرمل وعلوم الطبائعيين والسحر والكهانة.  

(قوله: والكهانة) وهي تعاطي الخبر عن الكائنات في المستقبل وادعاء معرفة الأسرار. قال في نهاية الحديث: وقد كان في العرب كهنة كشق وسطيح، فمنهم من كان يزعم أن له تابعا يلقي إليه الأخبار عن الكائنات، ومنهم أنه يعرف الأمور بمقدمات يستدل بها على موافقها من كلام من يسأله أو حاله أو فعله وهذا يخصونه باسم العراف كالمدعي معرفة المسروق ونحوه، وحديث " من أتى كاهنا " يشمل العراف والمنجم. والعرب تسمي كل من يتعاطى علما دقيقا كاهنا، ومنهم من يسمي المنجم والطبيب كاهنا اهـ ابن عبد الرزاق."

(مقدمة الكتاب ، ج: ، ص: 43  ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں