بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

SRA کمپنی کے نفع کا حکم


سوال

ایس آر اے ایک کمپنی ہے۔اس میں 100 ڈالر ڈالیں تو اس کی ایپلیکیشن چلنا شروع ہو جاتی ہے۔ 100 ڈالر ڈالتے ہی 20 سے 30 ڈالر ملتے ہیں اور پھر ہر روز 2 سے 4 ڈالر ملتے ہیں۔ اور روز بتایا جاتا ہے کہ ایمیزون پر یہ چیز بکی ہے تو آپ کو اس کا منافع دیا جا رہا ہے۔ روز کے ڈالر کی رقم فکس نہیں ۔ کبھی کم اور کبھی زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ اگر ہم آگے ممبر بناتے ہیں تو ان کے منافع کے ساتھ ہمیں بھی تھوڑا منافع ملتا ہے۔ اگر 200 ڈالر ڈالیں تو منافع زیادہ ہو جاتا ہے۔ 500 ڈالیں تو اور زیادہ۔ لیکن روز وہ بتاتے ہیں کہ اس چیز کے بکنےکا منافع ملا ہے آپ کو۔ لیکن ہمارے پاس اس نوٹیفیکیشن کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں ہوتا کہ ہمارہ پیسہ کہاں لگ رہا ہے۔ یہ حلال ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں کمپنی کی ویب سائٹ میں درج معلومات کی رو سے SRA کمپنی میں انویسٹمنٹ کر کے نفع حاصل کرنا مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے:

  • مذکورہ ویب سائٹ میں انویسٹمنٹ پر نفع حاصل کرنے کے شرعی طریقہ کے مطابق انویسٹ کی گئی رقم کو کسی نفع بخش کاروبار میں لگا کر اس سے حاصل ہونے والا نفع اکاؤنٹ ہولڈر کو نہیں دیا جاتا بلکہ روزانہ کی بنیاد پر دیے جانے والے آرڈر پر صرف کلک کرنے سے اکاؤنٹ ہولڈر کا نفع وجود میں آتا ہے۔
  • آرڈر یا اشتہار پر کلک کرنا ایسا کوئی عمل نہیں کہ اس کے عوض میں معاوضہ دیا جائے، بلکہ یہ دھوکہ و فریب کا سبب ہے۔
  •  انویسٹ کی گئی رقم ناقابلِ واپسی ہوتی ہے جوشرعاً ناجائز ہے، اس لئے کہ شرعی ضابطہ یہ ہے کہ انویسٹر کو معاہدہ مکمل ہونے کے بعد اس کی انویسٹ کی گئی رقم اس کے حصے کے نفع کے ساتھ لوٹادی جائے۔
  • مذکورہ معاملہ جوئے کے مشابہ ہے کیوں کہ روزانہ پابندی کے ساتھ آرڈرز پر کلک کرنے سے انویسٹر کواس کی لگائی گئی رقم مزید اضافہ کے ساتھ واپس بھی مل سکتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کو اس کی لگائی ہوئی رقم بھی نہ ملے تو یہ معاملہ نفع و نقصان کے درمیان دائر ہوگیا جسے شرعی اصطلاح میں قمار (جوا) کہتے ہیں۔
  • اکاؤنٹ میں USDT نامی اسٹیبل کوائن ہی کے ذریعہ رقم نکالی یا جمع کروائی جاسکتی ہے جو کرپٹو کرنسی کی ایک قسم ہے اور کرپٹو کرنسی کی خریدو فروخت بوجہ مال نہ ہونے کے بیعِ باطل اور حرام ہے۔

لہذا مذکورہ ویب سائٹ اور اس کی موبائل ایپ پر انویسٹمنٹ کر کے پیسے کمانا جائز نہیں ہے، تاہم جو شخص اس میں 200 ڈالر کی رقم جمع کروادے اس كےلیے اپنی اصل رقم کے بقدر رقم نکلوانے کی اجازت ہے اس سے زیادہ لینا جائز نہیں ہے۔

احكام القرآن للجصاص میں ہے:

"وروى حماد بن سلمة عن قتادة عن حلاس أن رجلا قال لرجل إن أكلت كذا وكذا بيضة فلك كذا وكذا فارتفعا إلى علي فقال هذا قمار ولم يجزه ولا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار وأن المخاطرة من القمار قال ابن عباس إن المخاطرة قمار وإن أهل الجاهلية كانوا يخاطرون على المال والزوجة".

(‌‌سورة البقرة، باب تحريم الميسر، ج:2، ص:11، ط:دار إحياء التراث العربي)

الموسوعة الفقهية الكويتية" میں ہے:

"الإجارة ‌على ‌المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة وعقدها باطل لا يستحق به أجرة. ولا يجوز استئجار كاتب ليكتب له غناء ونوحا؛ لأنه انتفاع بمحرم."

(‌‌إجارة‌‌، الإجارة على المعاصي والطاعات: 1/ 290، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں