ایس آر اے ایک کمپنی ہے۔اس میں 100 ڈالر ڈالیں تو اس کی ایپلیکیشن چلنا شروع ہو جاتی ہے۔ 100 ڈالر ڈالتے ہی 20 سے 30 ڈالر ملتے ہیں اور پھر ہر روز 2 سے 4 ڈالر ملتے ہیں۔ اور روز بتایا جاتا ہے کہ ایمیزون پر یہ چیز بکی ہے تو آپ کو اس کا منافع دیا جا رہا ہے۔ روز کے ڈالر کی رقم فکس نہیں ۔ کبھی کم اور کبھی زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ اگر ہم آگے ممبر بناتے ہیں تو ان کے منافع کے ساتھ ہمیں بھی تھوڑا منافع ملتا ہے۔ اگر 200 ڈالر ڈالیں تو منافع زیادہ ہو جاتا ہے۔ 500 ڈالیں تو اور زیادہ۔ لیکن روز وہ بتاتے ہیں کہ اس چیز کے بکنےکا منافع ملا ہے آپ کو۔ لیکن ہمارے پاس اس نوٹیفیکیشن کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں ہوتا کہ ہمارہ پیسہ کہاں لگ رہا ہے۔ یہ حلال ہے؟
صورت مسئولہ میں کمپنی کی ویب سائٹ میں درج معلومات کی رو سے SRA کمپنی میں انویسٹمنٹ کر کے نفع حاصل کرنا مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے:
لہذا مذکورہ ویب سائٹ اور اس کی موبائل ایپ پر انویسٹمنٹ کر کے پیسے کمانا جائز نہیں ہے، تاہم جو شخص اس میں 200 ڈالر کی رقم جمع کروادے اس كےلیے اپنی اصل رقم کے بقدر رقم نکلوانے کی اجازت ہے اس سے زیادہ لینا جائز نہیں ہے۔
احكام القرآن للجصاص میں ہے:
"وروى حماد بن سلمة عن قتادة عن حلاس أن رجلا قال لرجل إن أكلت كذا وكذا بيضة فلك كذا وكذا فارتفعا إلى علي فقال هذا قمار ولم يجزه ولا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار وأن المخاطرة من القمار قال ابن عباس إن المخاطرة قمار وإن أهل الجاهلية كانوا يخاطرون على المال والزوجة".
(سورة البقرة، باب تحريم الميسر، ج:2، ص:11، ط:دار إحياء التراث العربي)
الموسوعة الفقهية الكويتية" میں ہے:
"الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة وعقدها باطل لا يستحق به أجرة. ولا يجوز استئجار كاتب ليكتب له غناء ونوحا؛ لأنه انتفاع بمحرم."
(إجارة، الإجارة على المعاصي والطاعات: 1/ 290، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100320
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن