بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سر کے ٹوٹے ہوئے بال جلانے کا حکم


سوال

کیا عورت کے سر کے ٹوٹے بال جلانا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عورت کے ٹوٹے ہوئے بالوں کو جلانا درست نہیں ہے، بلکہ ٹوٹے ہوئے بالوں کو دفنا دینا چاہیے اگر ممکن نہ ہو تو کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر کسی جگہ ڈال دیں ۔

حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح میں ہے:

"و في الخانية: ينبغي أن يدفن قلامة ظفره و محلوق شعره و إن رماه فلا بأس و كره إلقاؤه في كنيف أو مغتسل لأن ذلك يورث داء و روي أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بدفن الشعر و الظفر و قال: لاتتغلب به سحرة بني آدم اهـ و لأنهما من أجزاء الآدمي فتحترم."

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ص نمبر  ۵۲۷،دار الكتب العلمية)

 فتاوی محمودیہ میں ہے:

"بال اورناخن کو جلانا جائز نہیں، ایسی عورتیں جو دفن نہیں کرسکتیں وہ کسی کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ کر کہیں ڈال دیں، لیکن بالوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں۔"

(فتاوی محمودیہ ج:۱۹، ص:۴۵۲،جامعہ فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507102032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں