بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سر کے مسح میں کون سی انگلیاں استعمال ہوتی ہیں؟


سوال

کون سی انگلیاں سر کے مسح کے لیے استعمال کرنی چاہییں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  فقہاء نے سر کے مسح کے مختلف طریقے  بتائے ہیں جن میں اصولی بات یہ ہے کہ سر پر  مسح کرنے  میں دونوں ہاتھوں کی تمام انگلیاں استعمال ہوتی ہے، اور   سر پر مسح کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھ پانی سے تر کرکے سر کے دونوں طرف پیشانی کے بالوں کی جگہ پر رکھا جائےاور ہتھیلیوں کو انگلیوں سمیت گدی تک لے جایا جائےاور پھر واپس لوٹایا جائے، اس کا خیال رکھا جائے کہ تمام سر پر ہاتھ پھر جائے۔

تعلیم الاسلام میں ہے:

"دونوں ہاتھ پانی سے تر کرکے سر کے دونوں طرف پیشانی کے بالوں کی جگہ پر رکھو اور ہتھیلیوں کو انگلیوں سمیت گدی تک لے جاؤ اور پھر واپس لوٹاؤ، اس کا خیال رکھو کہ تمام سر پر ہاتھ پھر جائے۔"

(تیسرا حصہ، سنن وضو کے باقی مسائل، ص: 82، ط: مکتبۃ البشری کراچی)

صحیح بخاری میں ہے:

"حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: أخبرنا مالك، عن عمرو بن يحيى المازني، عن أبيه، أن رجلا، قال لعبد الله بن زيد، وهو جد عمرو بن يحيى أتستطيع أن تريني، كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ؟ فقال عبد الله بن زيد: نعم، فدعا بماء، فأفرغ على يديه فغسل مرتين، ثم مضمض واستنثر ثلاثًا، ثم غسل وجهه ثلاثًا، ثم غسل يديه مرتين مرتين إلى المرفقين، ثم مسح رأسه بيديه، فأقبل بهما وأدبر، بدأ بمقدم رأسه حتى ذهب بهما إلى قفاه، ثم ردهما إلى المكان الذي بدأ منه، ثم غسل رجليه."

(باب: مسح الرأس كله، ج: 1، ص: 80، ط: دار ابن كثير، دار اليمامة۔دمشق)

"ترجمہ: عبداللہ بن زید ؓ سے پوچھا کہ کیا آپ یہ کر سکتے ہیں کہ مجھے یہ دکھلا ویں کہ رسول اللہ ﷺ وضو کس طرح کرتے تھے؟ عبداللہ بن زید نے کہا ہاں، میں دکھا سکتا ہوں، پھر انہوں نے پانی منگوایا ... پھر اپنے سر کا اپنے دونوں ہاتھوں سے مسح کیا یعنی ان کو آگے لائے اور  پیچھے لے گئے، سر کے پہلے حصے سے ابتدا کی اور دونوں ہاتھ گدی تک لے گئے، پھر ان دونوں کو وہیں تک واپس لائے، جہاں سے شروع کیا تھا، پھر اپنے دونوں پیر دھوئے۔"

سنن نسائی  میں ہے:

"أخبرنا مجاهد بن موسى قال: حدثنا عبد الله بن إدريس قال: حدثنا ابن عجلان، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس قال: «توضأ رسول الله صلى الله عليه و سلم فغرف غرفة فمضمض واستنشق، ثم غرف غرفة فغسل وجهه، ثم غرف غرفة فغسل يده اليمنى، ثم غرف غرفة فغسل يده اليسرى، ثم مسح برأسه وأذنيه باطنهما بالسباحتين وظاهرهما بإبهاميه، ثم غرف غرفة فغسل رجله اليمنى، ثم غرف غرفة فغسل رجله اليسرى»."

(باب مسح الأذنين مع الرأس وما يستدل به على أنهما من الرأس، ج: 1، ص: 74، ط: المكتبة التجارية الكبرى بالقاهرة)

"ترجمہ:  عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جناب رسول کریم ﷺ نے وضو کیا ...  پھر سر اور دونوں کانوں کے اندر کے حصہ کا شہادت کی انگلی سے اور باہر کے حصہ کا انگوٹھے سے مسح فرمایا پھر (ایک پانی) چلو لے کر دایاں پاؤں دھویا اور پھر اسی طرح سے (جس طرح سے دایاں پاؤں مبارک دھویا) بایاں پاؤں بھی دھویا۔"

فتاوی شامی میں ہے:

"والأظهر أن يضع كفيه وأصابعه على مقدم رأسه ويمدهما إلى القفا على وجه يستوعب جميع الرأس ثم يمسح أذنيه بأصبعيه."

(سنن الوضوء، ج: 1، ص: 120، ط: سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144508100645

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں