بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسپیکر پراجتماعی دم کرنا


سوال

کیا اسپیکر  پر  پھونک  مارتے ہوئے  کسی  عامل کا اجتماعی طور پر لوگوں کو کوئی خاص دم کرنا اور دم کے بعد سر پر لیموں رکھ کر کاٹنا یا ایسا کوئی اور عمل کرنا شریعت میں جائز ہے یا نہیں؟  اور  اگر یہ عمل مسجد میں کیا جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ   دم کے جو  کلمات آیاتِ  قرآنیہ ، ادعیہ ماثورہ یا کلماتِ صحیحہ پر مشتمل ہوں  ان سے علاج کرنا شرعاً درست ہے؛ کیوں کہ اس کی حقیقت ایک جائز تدبیر سے زیادہ کچھ نہیں ، اور جس دم میں شرکیہ یا  مجہول کلمات  ہوں یا نامعلوم قسم کے منتر   ہوں یا ا نہیں مؤثر حقیقی  سمجھا جائے تو ان کا استعمال  شرعًا جائز نہیں  ہے۔نیز سوال میں مذکورہ چیز  کا تعلق تجربات سے ہے۔

لہٰذا بصورتِ مسئولہ  اگر خلافِ  شرع دم درود  کا طریقہ اختیار  نہ کیا جائے اور اس طرح دم کرنے سے مریض پر اثر ہوتا ہو تو شرعاً گنجائش معلوم ہوتی ہے۔  البتہ مسجد  اللہ کی عبادت و ذکر کے لیے مختص ہے، اور اس میں وقف کردہ اشیاء بھی ان ہی مقاصد کے تحت استعمال کرنا ضروری ہے، چناں چہ مسجد کے مائیک  وغیرہ کو  علاج معالجے کے دم کے  لیے استعمال کرنا درست نہیں ہے، اگر  مذکورہ عمل  میں شرعی حدود کی مکمل رعایت کی جائے اور اجتماعی دم  کی ضرورت ہو تو مسجد کے علاوہ کسی  اور جگہ مسجد کا مائیک اور  اسپیکر استعمال کیے بغیر یہ عمل کرنے کی گنجائش ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں