کیا سوتیلے والد کی والدہ یا سوتیلی دادی محرم شمار ہوں گی؟
سوتیلے والد کی والدہ نا محرم ہے، جبکہ سوتیلی دادی سے آپ کی مراد اگر وہ عورت ہے جس سے آپ کے سگے دادا نے نکاح کیا تو وہ محرم ہے، البتہ اگر اس سے مراد سوتیلے والد کی والدہ ہے تو وہ نامحرم ہے۔
باری تعالی کا ارشاد ہے:
"وَلاَ تَنكِحُواْ مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلاًo"
(النساء، الایة: 22)
ترجمه: "اور تم ان عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمھارے باپ (دادا یا نانا) نے نکاح کیا ہو مگر جو بات گزرگئی (گزرگئی) بےشک یہ (عقلا بھی) بڑی بےحیائی ہے اور نہایت نفرت کی بات ہے ۔ اور (شرعا بھی) بہت برا طریقہ ہے ۔ "
(بيان القرآن)
معالم التنزيل ميں هے:
"أخبرنا محمد بن الحسن المروزي أخبرنا أبو سهل محمد بن عمر السجزي أنا الإمام أبو سليمان الخطابي أنا أحمد بن هشام الحضرمي أنا أحمد بن عبد الجبار العطاردي عن حفص بن غياث عن أشعث بن سوار عن عدي بن ثابت عن البراء بن عازب قال: مر بي خالي ومعه لواء فقلت: أين تذهب؟ قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم إلى رجل تزوج امرأة أبيه آتيه برأسه."
(ج:1، ص:589، ط: دار احیاء التراث العربی)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144507102259
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن