بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سسرال کے کہنے پر اپنے والدین کو برا بھلا کہنا اور ان سے ناراض ہونا


سوال

سسرال کے کہنے پر کوئی شخص  اپنے والدین کو برا بھلا کہہ سکتا ہے یا ان  سے ناراض ہو سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص  کے سسرال والوں کے کہنے پر  اپنے والدین کو برا بھلا کہنا اور اپنے والدین سے ناراض ہونے کا کوئی حق نہیں ہے اور نہ ہی اُن کے لیے ایسا کرنا جائز ہے اور مذکورہ شخص  پر لازم ہے کہ اُن کی باتوں کی پرواہ نہ کرے اور اپنے والدین کی ہر قسم کی خدمت کرے، خصوصاً جب وہ دونوں عمر کے آخری حصہ میں ہیں، بصورتِ دیگر مذکورہ شخص   سخت گناہ گار ہوگا۔والدین کے ساتھ بدسلوکی پر شدید وعیدیں ارشاد فرمائی گئی ہیں،  چنانچہ ارشاد خداوندی ہے:

"{وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا."  [الإسراء: 23، 24]

ترجمہ: ’’ تیرے رب نے حکم کردیا کہ بجز اس کے کسی کی عبادت مت کر اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرو اگر تیرے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں سو ان کو کبھی ہوں بھی مت کہنا اور نہ ان کو جھڑکنا اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا اور ان کے سامنے شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار ان دونوں پر رحمت فرمائیے جیسا انہوں نے مجھ کو بچپن میں پالاپرورش کیا ہے۔‘‘  (بیان القرآن)

اس آیت کی تفسیر میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی رحمہ اللہ لکھتے  ہیں:

’’  امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس آیت میں حق تعالی نے والدین کے ادب و احترام اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کو اپنی عبادت کے ساتھ ملا کر واجب فرمایا ہے جیسا کہ سورۂ لقمان میں اپنے شکر کے ساتھ والدین کے شکر کو ملا کر لازم فرمایا ہے " أن اشکر لی ولوالدیک" یعنی میرا شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ جل شانہ کی عبادت کے بعد والدین کی اطاعت سب سے اہم اور اللہ تعالی کے شکر کی طرح والدین کا شکر گذار ہونا واجب ہے، صحیح بخاری کی یہ حدیث بھی اسی پر شاہد ہے کہ جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے سوال کیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عمل محبوب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا : نماز اپنے وقت (مستحب) میں ، اس نے پھر دریافت کیا کہ اس کے بعد کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا والدین کے ساتھ اچھا سلوک۔‘‘

( معارف القرآن:۵/ ۴۶۳)

 نیز چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:

سنن ترمذی میں ہے:

" قال أبو الدرداء: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: الوالد أوسط أبواب الجنة، فإن شئت فأضع ذلك الباب أو احفظه."

(أبواب البر و الصلة، باب ما جاء من الفضل في رضا الوالدين،4/ 311،  ط: مطبعة المصطفى مصر)

ترجمہ: ’’ والد جنت کا درمیانی دروازہ ہے، اب تمہیں اختیار ہے کہ اس کی حفاظت کرو یا اسے ضائع کرو‘‘

" عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: رضى الرب في رضى الوالد، وسخط الرب في سخط الوالد."

(أبواب البر و الصلة، باب ما جاء من الفضل في رضا الوالدين،4/ 311،  ط: مطبعة المصطفى مصر)

ترجمہ : ’’ اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے، اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے‘‘۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں