ميں نے مکان خريدنے کے لیے قرض ليا تھا، اب حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ ادائیگی مشکل ہو گئی ہے، ایک غلطى هو گئی ہے كه كچھ رقم سود پر ہے، بے حد پریشان ہوں ،کوئی عمل بتادیں نوازش ہوگی؟
واضح رہے کہ سود کا لینا دینا شرعاً حرام ہے ، سود کے لین دین کو اللہ اور اس کے رسول ﷺکے ساتھ اعلانِ جنگ قرار دیاگیا ہے، نیز جس طرح سود لینا حرام ہے، اسی طرح سود دینا بھی حرام ہے اور احادیثِ مبارکہ میں دونوں پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، سودی معاملہ، انجامِ کار دنیا اور آخرت کی تباہی اور بربادی، ذلت اور رسوائی کا سبب ہے، اس لیے آپ کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور واقعی شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے سچے دل سے توبہ کریں، اور اگر یک مشت فوری طور پر تمام قرضہ چکانا ممکن نہ ہو، تو جلد از جلد قسطیں کرکے اس قرضہ سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کریں، اور جب تک قرضہ ادا نہ ہوجائے، اپنے اخراجات میں کمی رکھیں، انتہائی ضروری خرچوں کے علاوہ غیر ضروری خرچوں سے پر ہیز کریں۔
قرض کی ادائیگی کے لیے درج ذیل چند باتوں پر عمل کریں، ان شاء اللہ ان کی برکت سے اللہ تعالی قرض کے بوجھ سے خلاصی عطا فرمائیں گے:
(1) سب سے پہلے گناہوں سے توبہ کریں اور استغفار کی کثرت کریں، استغفار کی کثرت سے مال واولاد میں ہرطرح کی خیروبرکت کا وعدہ قرآنِ مجید میں موجود ہے۔
(2) نماز اور روزے کی پابندی کریں۔
(3) زکاۃ واجب ہے تو وقت پر اداکردیں۔
(4) سود سے دور رہیں۔
(5) روزانہ مغرب یا عشاء کے بعد سورۂ واقعہ پڑھا کریں۔
(6) اگر داڑھی منڈاتے یا کترا کر ایک مشت سے کم رکھتے ہیں تو اس سے توبہ کریں۔
درج ذیل اوراد میں سے جو پڑھ سکیں پڑھیں:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201540
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن