بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

علاتی بہن سے نکاح کا حکم


سوال

 سوتیلی ماں کی رضاعی بیٹی (جو کہ میرے والد سے ہے) جس نے میرے سوتیلے بھائی کے ساتھ میری سوتیلی ماں کا دودھ پیا ہے کیا اس کے ساتھ یعنی میری سوتیلی ماں کی اس رضاعی بیٹی(جو کہ میرے باپ سے ہے) کے ساتھ میرا نکاح جا ئز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ ماں کی رضاعی بیٹی جو کہ اس کے حقیقی والد سے ہو  یعنی باپ شریک بہن جس کو "علاتی بہن"  بھی  کہا جاتا ہے  وہ بھی حقیقی بہن کی طرح محارم  میں سے ہے،  اس  لیے علاتی بہن  سے بھی حقیقی بہن کی طرح نکاح کرنا حرام ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں سوتیلی ماں کی مذکورہ بیٹی سے نکاح جائز نہیں بلکہ وہ اس کے محارم میں شامل ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’ (حرم) على المتزوج ذكرا كان أو أنثى نكاح (أصله وفروعه) علا أو نزل (وبنت أخيه وأخته وبنتها) ولو من زنى (وعمته وخالته) فهذه السبعة  مذكورة في آية - {حرمت عليكم أمهاتكم} [النساء: 23]- ويدخل عمة جده وجدته وخالتهما الأشقاء وغيرهن.‘‘

(جلد3 ص:29، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں