بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلی ساس سے پردہ کا حکم


سوال

سوتیلی ساس کے ساتھ پردہ کا حکم مع دلائل فقہیہ کے بتادیجیے!

جواب

واضح رہے ازروئے شرع شادی کی وجہ سے میاں بیوی کے اصول و فروع ایک دوسرے پر حرام ہوجاتے ہیں، اصول وفروع کے علاوہ دیگر لوگ غیرمحرم ہوتے ہیں، 

بصورتِ مسئولہ داماد کے لیے اپنی ساس (بیوی کی حقیقی ماں) محرم ہے، جس سے پردہ لازم نہیں ہے، سوتیلی ساس (بیوی کی سوتیلی ماں) غیرمحرم ہے، جس سے شرعاً پردے کا حکم ہے، البتہ اگر وہ اتنی بڑی عمر کی ہیں کہ چہرہ کھول کر سامنے آنے میں فتنے کا اندیشہ نہیں ہے تو داماد کے سامنے چہرہ  کھولنے کی گنجائش ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 263):

"معنى قوله تعالى: {وأحل لكم ما وراء ذلكم} [النساء: 24] أي: ما وراء ما حرمه الله تعالى... ويجوز الجمع بين امرأة وبنت زوج كان لها من قبل، أو بين امرأة وزوجة كانت لأبيها وهما واحد؛ لأنه لا رحم بينهما فلم يوجد الجمع بين ذواتي رحم."

(فصل أنواع الجمع بين ذوات الأرحام منه جمع في النكاح، ج:2، ص:263، ط:دارالكتب العلمية)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (8/ 34)

"وَقَدْ جَمَعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ بَيْنَ زَوْجَةِ عَلِيٍّ وَبِنْتِهِ وَلَمْ يُنْكِرْ عَلَيْهِ أَحَدٌ."

(فصل في المحرمات بالنكاح، ج:3، ص:105، ط:دارالمعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں