بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلی بہن کا سوتیلے بھائی کی خدمت کرنے کا حکم


سوال

کیا سوتیلی بہن کو سوتیلے بھائی کی خدمت کرنے کا حق ہے؟ 

جواب

سوتیلے بھائی بہن سے ماں شریک اور باپ شریک بھائی بہن مراد ہیں ،ہر ایک صورت میں سوتیلے بھائی بہن دونوں ایک دوسرے کے محرم ہیں اور بہن کے لیےچاہے وہ حقیقی بہن ہو یا سوتیلی شرعًا اس بات کی اجازت ہےکہ وہ بوقتِ ضرورت اپنے بھائی کی خدمت کرے،  مثلًا: بہن اپنے بھائی کے  لیے کھانا پکائے، یا کپڑے  دھوئے اور  استری کرے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وقال شمس الأئمة السرخسي تثبت إباحة النظر والمس لثبوت الحرمة المؤبدة، كذا في فتاوى قاضي خان. وهو الصحيح، كذا في المحيط. وما حل النظر إليه حل مسه ونظره وغمزه من غير حائل ولكن إنما يباح النظر إذا كان يأمن على نفسه الشهوة، فأما إذا كان يخاف على نفسه الشهوة فلا يحل له النظر، وكذلك المس إنما يباح له إذا أمن على نفسه وعليها الشهوة، وأما إذا خاف على نفسه أو ‌عليها ‌الشهوة فلا يحل المس له، ولا يحل أن ينظر إلى بطنها أو إلى ظهرها، ولا إلى جنبها، ولا يمس شيئا من ذلك، كذا في المحيط. وللابن أن يغمز بطن أمه وظهرها خدمة لها من وراء الثياب، كذا في القنية"

(کتاب الکراھیۃ،الباب الثامن فیما یحل للرجل النظر الیہ ومالا یحل الیہ،ج:5، ص:328، ط:دارالفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307101037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں