بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلی ساس سے نکاح


سوال

 میرا سوال یہ ہے  کہ سسرکے مرنےبعد ناسگہ ساس سے داماد کو نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟۔ جس سے سگی ساس کے مرنے بعد  سسر نے نکاح کیا تھا ۔پھر دو یا تین سال گزار نے کے بعد سسر بھی فوت ہوگیا ۔ ناسگہ ساس کی شادی سے پہلے داماد کی شادی ہوئی تھی۔اورناسگہ ساس پہلی ساس کی نہ بہن ہے اور نہ  کوئی اور رشتہ ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں داماد کا اپنے سسر کے انتقال کے بعد اپنی  سوتیلی ساس(بیوی کی سوتیلی والدہ) سے شادی کرنا جائز ہے۔

 بدائع الصنائع میں ہے:

"معنى قوله تعالى:{وأحل لكم ما وراء ذلكم} أي : ما وراء ما حرمه الله تعالى ... و يجوز الجمع بين امرأة و بنت زوج كان لها من قبل، أو بين امرأة و زوجة كانت لأبيها و هما واحد؛ لأنه لا رحم بينهما فلم يوجد الجمع بين ذواتي رحم."

(فصل أنواع الجمع بين ذوات الأرحام منه جمع في النكاح، ج:2، ص:263، ط:دارالكتب العلمية)

 البحر الرائق میں ہے:

"مثل المرأة وبنت زوجها أو امرأة ابنها فإنه يجوز الجمع بينهما عند الأئمة الأربعة، وقد جمع عبد الله بن جعفر بين زوجة علي وبنته ولم ينكر عليه أحد، "

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ،فصل في المحرمات بالنكاح، ج:3، ص:105، ط:دارالمعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں