بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلی خالہ سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

ایک آدمی نے دوسری شادی کرلی اور اس کی پہلی بیوی سے پانچ بچے ہیں، تو کیا اس دوسری بیوی کی بہن سے پہلی بیوی کا بیٹا نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ شخص کی دوسری بیوی کی بہن،  پہلی بیوی کے بیٹے  کی سوتیلی خالہ  ہے، لہٰذا ان دونوں کا آپس میں نکاح جائز ہے، بشرطیکہ کوئی اور شرعی ممانعت (مثلاً رضاعت کا رشتہ) موجود  نہ ہو۔

الأصل للشيباني (ج:10، ص:185، ط:دار ابن حزم، بيروت - لبنان):

’’و لا بأس بأن يتزوج الرجل المرأة، و يتزوج ابنه ابنتها أو أمها أو أختها أو عمتها أو خالتها أو ذات رحم محرم منها. و كذلك لا بأس أن يتزوج ذلك أبوه مكان ابنه.‘‘

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:3، ص:31، ط:دار الفكر-بيروت):

’’قال الخير الرملي: و لا تحرم بنت زوج الأم و لا أمه و لا أم زوجة الأب و لا بنتها و لا أم زوجة الابن و لا بنتها و لا زوجة الربيب و لا زوجة الراب. اهـ.‘‘

الفتاوى الهندية (ج:1، ص:277، ط:دار الفكر):

’’لا بأس بأن يتزوج الرجل امرأة و يتزوج ابنه ابنتها أو أمها، كذا في محيط السرخسي.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144203200628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں