ایک شخص مثلاً سلمان کی بیوی فوت ہوئی، اس کا بیٹا بھی بالغ تھا تو اس نے ایک جگہ دوسری شادی کی اور اپنی دوسری بیوی کی بہن سے اپنے بیٹے کی شادی کرادی۔ شریعت کی رو سے اس طرح دو بہنوں کو جمع کرنا جائز ہے کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں سلمان کے بیٹے کا سلمان کی دوسری بیوی کی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے، اس لیے کہ سوتیلی خالہ (یعنی اپنی ماں کے علاوہ باپ کی دوسری منکوحہ کی بہن) سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے، بشرط یہ کہ کوئی اور شرعی ممانعت موجود نہ ہو، اس لیے کہ ان کا آپس میں کوئی نسبی تعلق نہیں ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ باپ بیٹے کا دو بہنوں سے نکاح کرنا جائز ہے، یہاں دو بہنوں میں ایک نکاح میں جمع کرنا لازم نہیں آرہا، جب کہ ممنوعہ صورت یہ ہے کہ ایک ہی شخص دو بہنوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرے۔
الفتاوى الهندية (1 / 277):
"لا بأس بأن يتزوج الرجل امرأة ويتزوج ابنه ابنتها أو أمها، كذا في محيط السرخسي". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202931
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن