بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں کی دوسرے شوہر اور ان کی اولاد سے پردہ کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  میری  شادی ایک ایسی لڑکی سے  ہوئی جس کے والد کاانتقال ہوچکا ہے اور اس کے  دو بھائی اور ایک بہن ہے، اس کی والدہ نے دوسری شادی کی ایک ایسے آدمی سے جس کے پہلی بیوی سے تین بیٹے ہیں اور اس بیوی سے ان کا ایک بیٹا ہے ۔ اب میری بیوی کی ماں کے دوسرے شوہر اور اس کے بیٹوں کے محرم یا غیر محرم ہونے کا اور ان سے پردے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی اہلیہ   کے سوتیلے والد ان کے محرم ہیں ان سے پردہ واجب نہیں،بشرطیکہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو، اور  سوتیلے والد کی پہلی بیوی کی اولاد  وہ  سائل کی بیوی کے  لیے غیر محرم ہے، ان سے پردہ واجب ہے۔ البتہ آپ کی ساس اور ان کے سوتیلے بیٹے آپس میں محرم ہیں، ان کا آپس میں پردہ نہیں۔

قرآنِ کریم میں ارشاد ہے:

"وَلاَتَنكِحُواْ مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلاً.حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ." (النساء:23۔22)

ترجمہ:"اور جن عورتوں سے تمہارے باپ دادا (کسی وقت) نکاح کرچکے ہوں، تم انہیں نکاح میں نہ لاؤ، البتہ پہلے جو کچھ ہوچکا وہ ہوچکا۔ یہ بڑی بےحیائی ہے، گھناؤنا عمل ہے، اور بےراہ روی کی بات ہے   تم پر حرام کردی گئی ہیں تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں، تمہاری خالائیں، اور بھتیجیاں اور بھانجیاں، اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے، اور تمہاری دودھ شریک بہنیں، اور تمہاری بیویوں کی مائیں، اور تمہارے زیر پرورش تمہاری سوتیلی بیٹیاں  جو تمہاری ان بیویوں (کے پیٹ) سے ہوں جن کے ساتھ تم نے خلوت کی ہو۔ ہاں اگر تم نے ان کے ساتھ خلوت نہ کی ہو (اور انہیں طلاق دے دی ہو یا ان کا انتقال ہوگیا ہو) تو تم پر (ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں) کوئی گناہ نہیں ہے۔"

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

" أن الربائب لايحرمن بالعقد على الأم حتى يدخل بها أو يكون منه ما يوجب التحريم من اللمس و النظر على على ما بيناه فيما سلف هو نص التنزيل في قوله تعالى: فإن لم تكونوا دخلتم بهن فلا جناح عليكم."

(أحکام القرآن للجصاص، النساء، الآية: 23، دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں