ایک شخص نے دوسری شادی کی تھی اور دوسری بیوی کے ساتھ دو بچے بھی آئے ہیں اب جو دوسری بیوی کے بچے ہیں وہ اس شخص کو ابا کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کی دوسری بیوی کے بچے اس شخص کو ابا کہہ سکتے ہیں، تاہم اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس سے اس شخص کے اصل والد ہونے کا تاثر پیدا نہ ہو، نیز سرکاری کاغذات وغیرہ میں اصل والد کا نام لکھوانا ہی لازم ہے، قرآن پاک میں لے پالک بیٹوں کی نسبت ان کے اصل والد کی طرف کرنے کا حکم دیا گیا ہے، چنانچہ سورۃ احزاب میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(ادْعُوهُمْ لِآبائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آباءَهُمْ فَإِخْوانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوالِيكُمْ) [الأحزاب: 5]
"ترجمہ: تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے اور اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دین کے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں "۔ (بیان القرآن)
لہذا جس جگہ بچوں کی شناخت وغیرہ کا مسئلہ ہو وہاں اصل والد ہی کی طرف نسبت کرنا ضروری ہو گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503101727
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن