بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلے بچوں کا واراثت میں کوئی حصہ نہیں


سوال

میری پہلی شادی ہوئی، میری بیوی سے پانچ بیٹے پیدا ہوئے، چودہ سال بعد  میری بیوی کا انتقال ہوگیا، اس وقت میرا آخری بیٹا ڈھائی سال کا تھا، میرے گھر والوں  نے میرے ماموں کی لڑکی سے میری دوسری شادی کردی، میری دوسری بیوی سے میری ایک بیٹی پیدا ہوئی اور میری بیوی کا پانچ سال بعد انتقال ہوگیا،اس وقت میری بیٹی تین سال کی تھی، میری دوسری بیوی کی ملکیت میں انکے باپ نے ایک مکان اور ایک دکان دی تھی، مکان میں اس وقت میں  رہائش  پذیر ہوں، میری دوسری بیوی پہلے سے شادی شدہ تھی، اسکے پہلے شوہر سے اسکے تین بچے تھے جن میں  دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں،پھر میری تیسری شادی ہوئی کیونکہ میری بیٹی تین سال کی تھی ، میری تیسری بیوی کے پہلے شوہر سے ایک بیٹی ہے جو میرے پاس  ہی ہے، اس تیسری بیوی سے میری ایک بیٹی ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ میری دوسری بیوی کی وراثت میں  ایک مکان ہے، اس میں میرے دو حصے ہیں اور میری بیٹی کا ایک حصہ ہے جوکہ میں سوال لکھ کر وراثت کی تقسیم کا طریقہ کار معلوم کرچکا کہ اس ہی طرح حصہ ہوا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ میری دوسری بیوی کی وراثت میں دو حصے میرے ہیں اور ایک حصہ میری بیٹی کا ہے، کیا میرے حصہ میں میری پہلی بیوی سے جو پانچ لڑکے  ہیں انکا حصہ ہے یا میری تیسری بیوی کی دو بیٹیاں جس  میں ایک میری اور دوسری پہلے شوہر سے ہے؟ انکا کوئی حصہ ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کس طرح تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کو جو حصہ اپنی دوسری بیوی کے ترکہ سے ملا ہے سائل کی زندگی میں  اس میں  اس کی  پہلی یا دوسری شادی سے ہونے والی اولاد  کا حصہ نہیں ہےاور نہ ہی سوتیلی اولاد کا  حصہ ہے ،البتہ سائل کے انتقال کے بعد سائل کی تینوں بیویوں سے سائل کی جو اولاد ہو گی ان کو  سائل کے ترکہ سےشرعی حساب سے  حصہ ملے گا،سوتیلے بچوں کا سائل کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں  ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويستحق الإرث) ۔۔۔(برحم ونكاح) صحيح فلا توارث بفاسد ولا باطل إجماعا (وولاء)والمستحقون للتركة عشرة أصناف مرتبة كما أفاده بقوله (فيبدأ بذوي الفروض)أي السهام المقدرة وهم اثنا عشر من النسب ثلاثة من الرجال وسبعة من النساء واثنان من التسبب وهما الزوجان

(قوله ثلاثة من الرجال) هم الأب والجد والأخ لأم ح (قوله وسبعة من النساء) هن البنت وبنت الابن والأخت الشقيقة والأخت لأب والأخت لأم والأم والجدة."

(763/6، کتاب الفرائض،ط: سعید)

وفیه ایضاً:

"(ولا يحرم ستة) من الورثة (بحال) ألبتة (الأب والأم والابن والبنت)أي الأبوان والولدان (والزوجان)."

(780/6، کتاب الفرائض، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں