سوتیلا باپ بیٹی کے لیے محرم ہے یا نا محرم ؟ اگر نا محرم ہے تو کس وجہ سے ؟ اس کی حکمت کیا ہے ؟
واضح رہے کہ اگر کسی شخص نے کسی ایسی عورت سے نکاح کیا جس کی پہلے سے بچی تھی اور اس شخص نے مذکورہ عورت سے نکاح کے بعد حقوقِ زوجیت بھی ادا کیے ہیں تو مذکورہ عورت کی پچھلے شوہر سے ہونے والی بچی اس شخص پر حرام ہے ، یعنی یہ شخص مذکورہ بچی کا محرم ہے۔
چنانچہ اگر آپ کے سوال میں سوتیلے باپ اور بیٹی سے مراد مذکورہ رشتہ ہی ہے تو ایسی صورت میں سوتیلا باپ (اپنی بیوی کی) بیٹی کے لیے محرم ہے۔
قرآن مجید میں ہے:
{حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا}
[ النساء:۲۳]
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202130
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن