بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلی والدہ سے نکاح کا حکم


سوال

ایک شخص کے والد نے دوسری شادی کی، پھر کچھ عرصہ بعد وہ فوت ہوگیا ،اب وہ شخص اپنے والد کی بیوہ یعنی اپنی سوتیلی ماں سے نکاح کرسکتا ہے ؟

جواب

قرآن مجید کی صریح نص کے مطابق  بیٹے کے  لیے اپنے والد کی منکوحہ ،  خواہ سگی  ماں  ہو خواہ سوتیلی ، کے ساتھ  نکاح کرنا  حرام  ہے ۔

قرآن مجید میں ہے :

وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا       (سورة النساء22)

ترجمہ:اور تم ان عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمہارے باپ (دادا،ابا،نانا) نے نکاح کیا ہو ،مگر جو بات گزر گئی گزر گئی ،بے شک یہ (عقلا ً بھی) بے حیائی ہے اور نہایت نفرت کی بات ہے اور ( شرعاً بھی ) بہت برا طریقہ ہے ۔                                                   ( بیان القرآن)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(والرابعة) نساء الآباء والأجداد من جهة الأب أو الأم وإن علوا فهؤلاء محرمات على التأبيد نكاحا ووطئا، كذا في الحاوي القدسي."

(کتاب النکاح ،الباب الثالث فی بیان المحرمات،ج:1،ص:274،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144503100816

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں