بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتے وقت ائیر بڈز لگا کر قرآنِ مجید کی تلاوت سننے کا حکم


سوال

میں ائیر بڈز لگا کر سوتے وقت گانے لگا کر سوتا تھا ، اور اسی طرح سنتے سنتے سوجاتا تھا، اب الحمد للہ میں نے اپنے آپ کو میوزک سننے سے روک لیا ہے ، لیکن پرانی عادت ہونے کی وجہ سے مجھے سونے میں کافی دقت ہوتی ہے ، میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں سوتے وقت قرآن سن سکتا ہوں؟ اور کیا یہ صحیح ہے کہ قرآن کی آڈیو چل رہی ہو اور میں سو چکا ہوں؟ کیا حالتِ جنابت میں قرآنِ مجید سن سکتا ہوں؟

جواب

قرآنِ مجید کی تلاوت سننا باعث اجروثواب ہے ، البتہ جب سائل پر غنودگی طاری ہونے لگے تو تلاوتِ قرآنِ مجید کو بند کرکے سوجائے ، تاکہ قرآنِ کریم کی بے ادبی نہ ہو ، مزید یہ کہ حالتِ جنابت میں قرآن مجید کی تلاوت سننا جائز ہے، خواہ کسی انسان سے سنے، یا کمپیوٹر، یا موبائل یا ریڈیو سے سنے۔

"صحيح مسلم" میں ہے:

"عن عائشة أنها قالت:  كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتكئ في حجري وأنا حائض فيقرأ القرآن ."

(‌‌‌‌كتاب الحيض، باب جواز غسل الحائض رأس زوجها، رقم الحدیث:301، ج:1، ص:169، ط:دار طوق النجاة)

"الفتاوى الهندية"میں ہے:

"(ومنها) ‌حرمة ‌قراءة ‌القرآن لا تقرأ الحائض والنفساء والجنب شيئا من القرآن والآية."

(كتاب الطهارة، الباب السادس، الفصل الرابع، ج:1، ص:38، ط:رشيدية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) يحرم به (تلاوة القرآن) ولو دون آية على المختار."

"(قوله: تلاوة القرآن) أي ولو بعد المضمضة كما يأتي."

 (كتاب الطهارة، سنن الغسل، ج:1، ص:172، ط:سعید)

حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ عثمانی رحمہ اللہ ’’جدید آلات کے شرعی احکام‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:

’’یہ بھی ظاہر ہے کہ قرآنِ کریم جب اس میں (ٹیپ ریکارڈ میں) پڑھنا جائز ہے تو اس کا سننا بھی جائز ہے، شرط یہ ہے کہ ایسی مجلسوں میں نہ سناجائے جہاں لوگ اپنے کاروبار یا دوسرے مشاغل میں لگے ہوں، یاسننے کی طرف متوجہ نہ ہوں،  ورنہ بجائے ثواب کے گناہ ہوگا ۔‘‘

(آلاتِ  جدیدہ کے شرعی احکام، ٹیپ ریکارڈ پر تلاوت قرآن کا حکم، ص:207، ط:ادارۃ المعارف)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں