میں سو رہا تھا، بغل میں 3 یا 4 سال کی بیٹی بھی سو رہی تھی، بہ حالتِ نیم خوابی سمجھا کہ بیوی ساتھ سو رہی ہے، ہاتھ بیٹی پر پھیرا، جب آنکھ کھلی تو دیکھا کہ بیٹی ہے، اس سے نکاح کو نقصان تو نہیں پہنچتا؟
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ بیٹی نابالغہ اور غیر مشتھاۃ ہے؛ اس لیے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا، البتہ آئندہ احتیاط ضروری ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
’’فَلَوْ أَيْقَظَ زَوْجَتَهُ لِيُجَامِعَهَا فَوَصَلَتْ يَدُهُ إلَى بِنْتِهِ مِنْهَا فَقَرَصَهَا بِشَهْوَةٍ وَهِيَ مِمَّنْ تُشْتَهَى يَظُنُّ أَنَّهَا أُمُّهَا حَرُمَتْ عَلَيْهِ الْأُمُّ حُرْمَةً مُؤَبَّدَةً، كَذَا فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ ... ثُمَّ الْمَسُّ إنَّمَا يُوجِبُ حُرْمَةَ الْمُصَاهَرَةِ إذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا ثَوْبٌ، أَمَّا إذَا كَانَ بَيْنَهُمَا ثَوْبٌ فَإِنْ كَانَ صَفِيقًا لَا يَجِدُ الْمَاسُّ حَرَارَةَ الْمَمْسُوسِ لَاتَثْبُتُ حُرْمَةُ الْمُصَاهَرَةِ وَإِنْ انْتَشَرَتْ آلَتُهُ بِذَلِكَ وَإِنْ كَانَ رَقِيقًا بِحَيْثُ تَصِلُ حَرَارَةُ الْمَمْسُوسِ إلَى يَدِهِ تَثْبُتُ، كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ‘‘. (كتاب النكاح، الْقِسْمُ الثَّانِي الْمُحَرَّمَاتُ بِالصِّهْرِيَّةِ، ١ / ٢٧٤ - ٢٧٥، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202152
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن