بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتے وقت مسواک رکھنے کا حکم


سوال

سوتے وقت مسواک کہاں اورکیسے رکھنی چاہیے؟

جواب

مسواک رکھنے کا طریقہ فقہاء کرام رحمہم اللہ نے یہ بتایا ہے کہ مسواک کو کھڑا کر کے رکھا جائے، لٹا کر نہ رکھا جائے، مسواک رکھنے کے طریقہ میں سوتے وقت اور جاگتے وقت کا کوئی فرق فقہاء کرام سے منقول نہیں ہے، لہٰذا سوتے وقت بھی مسواک کو کھڑا کر کے ہی رکھنا چاہیے، علامہ شامی رحمہ اللہ نے قہستانی کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کان کے پاس اس طرح مسواک رکھتے تھے جس طرح لکھاری (کاتب) کان کے پاس قلم رکھتا ہے، اور رسول اللہ ﷺ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مسواک ان کے کانوں کے پیچھے رکھی ہوتی تھی اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین مسواک کو اپنے عمامہ کے پیچ میں رکھتے تھے، علامہ شامی رحمہ اللہ نے حکیم ترمذی رحمہ اللہ کے حوالہ سے مشہور تابعی سعید المسیب کی یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ جس شخص نے اپنی مسواک کو زمین پر رکھا  جس کی وجہ سے اسے جنون کا مرض لاحق ہوگیا تو اسے چاہیے کہ صرف اپنے آپ کو ہی ملامت کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 115):

ولا يضعه بل ينصبه، وإلا فخطر الجنون قهستاني.

(قوله: ولا يضعه إلخ) أي لا يلقيه عرضا بل ينصبه طولا. قال القهستاني: وموضع سواكه - صلى الله عليه وسلم - من أذنه موضع القلم من أذن الكاتب، وأسوكة أصحابه خلف آذانهم، كما قال الحكيم الترمذي، وكان بعضهم يضعه في طي عمامته. اهـ. (قوله: وإلا فخطر الجنون) فإنه يروى عن سعيد بن جبير قال: من وضع سواكه بالأرض فجن من ذلك فلايلومن إلا نفسه، حلية عن الحكيم الترمذي.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں