کسی لڑکے کا اپنے ابو کی دوسری بیوی کی بیٹی سے نکاح ہو سکتا ہے جب کہ وہ بیٹی کسی دوسرے شوہر سے ہو۔
صورتِ مسئولہ میں لڑکے کا اپنے والد کی دوسری بیوی کے پہلے شوہر کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال۔۔۔(قوله: وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال) وكذا بنت ابنها بحر. قال الخير الرملي: ولا تحرم بنت زوج الأم ولا أمه ولا أم زوجة الأب ولا بنتها ولا أم زوجة الابن ولا بنتها ولا زوجة الربيب ولا زوجة الراب."
(کتاب النکاح، فصل في المحرمات، 3/ 31، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101258
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن