بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلی خالہ کو شہوت کے ساتھ چھونے کی صورت میں ان کی بیٹی سے نکاح کا حکم


سوال

ایک شخص کا سوال ہے کہ اگر کسی نے اپنی سوتیلی خالہ کو شہوت کے ساتھ مس کیا تو کیا اس کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے؟ یا پھر سگی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر سوتیلی خالہ کے بدن کو کسی حائل (کپڑا وغیرہ) کے بغیر شہوت کے ساتھ چھوا ہو یا ایسے باریک کپڑے کے اوپر سے چھوا ہو کہ خالہ کے جسم کی حرارت میں محسوس ہوگئی ہو، تو اس صورت میں دونوں کے درمیان حرمت مصاہرت قائم ہوگئی اور اس بنا پر مذکورہ خالہ کی بیٹی چھونے والے پر حرام ہوجائے گی، اور اس سے نکاح جائز نہیں ہوگا، اور اگر یہ شرائط نہیں پائی گئیں تو اس صورت میں خالہ کی بیٹی سے نکاح جائز ہوگا۔

 باقی مذکورہ خالہ کے علاوہ دیگر خالاؤں کی بیٹیاں اس حرکت کی وجہ سے حرام نہیں ہوں گی، ان میں سے کسی بھی خالہ زاد بہن سے نکاح کرنا بدستور جائز ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقا بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت، كذا في الذخيرة. ... وحد الشهوة في الرجل أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة، كذا في التبيين. وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي. وبه يفتى، كذا في الخلاصة. "

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الثاني المحرمات بالصهرية، ١ / ٢٧٥، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم 

 


فتوی نمبر : 144406100221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں