بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلی والدہ کی بہن سے نکاح


سوال

میری  والدہ کا  انتقال ہو گیا تھا،اس کے بعد میرے والد صاحب نے دوسری شادی کی،اب میں اپنی سوتیلی  والدہ  کی بہن سے نکاح کرنا چا ہتا ہوں ،کیا یہ نکاح شرعاً درست ہے؟ اور یہ دونوں بہنیں آپس میں ساس اور بہو بن سکتی ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا نکاح اپنی سوتیلی والدہ کی بہن سے شرعاً جائزہے۔سوتیلی خالہ محرمات میں سے نہیں ہے ،اور محرمات کے علاوہ دیگر عورتوں سے نکاح کرنا جائز ہے ۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے:

"واحل لکم ماوراء ذلکم"

ــ(سورۃالنساء آیت :24)

ترجمہ ازبیان القرآن :اور ان عورتوں کے علاوہ اور عورتیں تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں۔

امداد الاحکام میں ہے:

"سوال: زید کی پہلی اہلیہ سے (ـجو فوت ہو چکی) ایک بالغ لڑکا بکر موجود ہے،کیا زید اپنی دوسری منکوحہ کی حقیقی ہمشیرہ سے اپنے فرزند بکر کا عقد کرسکتا ہے؟یعنی بکر کا نکاح اس کی سوتیلی خالہ سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟

جواب:ہاں بکر کا نکاح اس کی سوتیلی خالہ سے جو اس کی سوتیلی ماں کی بہن ہے جائز ہے،فان اخت الموطوءۃ للاب لیس لھا ذکر فی المحرمات۔"

(امدادالاحکام ،کتاب النکاح،248/2 ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100761

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں