میری والدہ کا انتقال ہو گیا تھا،اس کے بعد میرے والد صاحب نے دوسری شادی کی،اب میں اپنی سوتیلی والدہ کی بہن سے نکاح کرنا چا ہتا ہوں ،کیا یہ نکاح شرعاً درست ہے؟ اور یہ دونوں بہنیں آپس میں ساس اور بہو بن سکتی ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کا نکاح اپنی سوتیلی والدہ کی بہن سے شرعاً جائزہے۔سوتیلی خالہ محرمات میں سے نہیں ہے ،اور محرمات کے علاوہ دیگر عورتوں سے نکاح کرنا جائز ہے ۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے:
"واحل لکم ماوراء ذلکم"
ــ(سورۃالنساء آیت :24)
ترجمہ ازبیان القرآن :اور ان عورتوں کے علاوہ اور عورتیں تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں۔
امداد الاحکام میں ہے:
"سوال: زید کی پہلی اہلیہ سے (ـجو فوت ہو چکی) ایک بالغ لڑکا بکر موجود ہے،کیا زید اپنی دوسری منکوحہ کی حقیقی ہمشیرہ سے اپنے فرزند بکر کا عقد کرسکتا ہے؟یعنی بکر کا نکاح اس کی سوتیلی خالہ سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟
جواب:ہاں بکر کا نکاح اس کی سوتیلی خالہ سے جو اس کی سوتیلی ماں کی بہن ہے جائز ہے،فان اخت الموطوءۃ للاب لیس لھا ذکر فی المحرمات۔"
(امدادالاحکام ،کتاب النکاح،248/2 ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100761
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن