بیس بندے اکیلے اکیلے کسی سوسائٹی میں پانچ پانچ مرلے پلاٹ چارسال قسطوں پرخرید لیتے ہیں، مگرسوسائٹی والےکسی کاپلاٹ متعین نہیں کرتے،چارسال پورے ہونے پرسوسائٹی والے قرعہ ڈالتے ہیں، کیا کسی ایسی سوسائٹی میں پلاٹ خریدناجائزہے یا نہیں؟ اگرناجائزہے توحرام کے زمرے میں آتاہے یاصرف بیع باطل کے؟ نیزبیع باطل حرام کے زمرے آتی ہے یا صرف کراہت کے؟ شرعی طور پر راہ نمائی فرمائیں۔
سوسائٹی میں شرعی ہدایات کے مطابق قسطوں پر پلاٹ کی بکنگ کروانا اور سوسائٹی والوں کا چار سال بعد قرعہ اندازی کر کے پلاٹ حوالہ کرنا شرعًا درست ہے۔اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو أعطاه الدراهم، وجعل يأخذ منه كل يوم خمسة أمنان ولم يقل في الابتداء اشتريت منك يجوز وهذا حلال وإن كان نيته وقت الدفع الشراء؛ لأنه بمجرد النية لاينعقد البيع، وإنما ينعقد البيع الآن بالتعاطي والآن المبيع معلوم فينعقد البيع صحيحاً. قلت: ووجهه أن ثمن الخبز معلوم فإذا انعقد بيعاً بالتعاطي وقت الأخذ مع دفع الثمن قبله، فكذا إذا تأخر دفع الثمن بالأولیٰ."
( كتاب البیوع، مطلب :البیع بالتعاطي ،: (4/ 516، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101256
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن