۱۔قرآن کی سورتوں کو مہر بنانا کیسا ہے ؟
۲۔حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے جہیز کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں ؟
۳۔ ڈھول بجانا کیساہے؟
۱۔بصورتِِ مسئولہ عقدِ نکاح میں قرآن کی سورتوں کو بطور ِ مہر بنانا درست نہیں ہے، اگر سورتوں کو بطورِ مہر مقرر کرکے نکاح کیا گیا تو نکاح منعقد ہوجائے گا، اور شوہر کے ذمے مہرِ مثل ادا کرنا لازم ہوگا۔
۲۔ ’’جہیز‘‘ ان تحائف اور سامان کا نام ہے جو والدین اپنی بچی کو رخصت کرتے ہوئے دیتے ہیں،اگروالدین اپنی رضا و خوشی سے اپنی بیٹی کو رخصتی کے موقع پر کچھ دینا چاہے تو یہ شرعی طور پر ممنوع بھی نہیں، بلکہ یہ رحمت اور محبت کی علامت ہے، ایسی صورت میں بچی کے لیے جہیز لینا جائز ہے، اور بچی ہی جہیز کے سامان کی مالک ہوگی۔
لیکن شریعت میں کہیں اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی، نہ ہی کسی روایت میں اس کا تذکرہ یا ترغیب ملتی ہے۔ جہاں تک حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سلسلہ میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی صاحب زادی فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کو جہیز کے طور پر یہ چیزیں دی تھیں: ایک پلو دار چادر، ایک مشکیزہ، ایک تکیہ جس میں اذخر گھاس بھری ہوئی تھی۔
۳۔ ڈھول یا دیگر آلاتِ موسیقی کا استعمال ممنوع ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: وفي تعليم القرآن) أي يجب مهر المثل فيما لو تزوجها على أن يعلمها القرآن أو نحوه من الطاعات لأن المسمى ليس بمال."
(كتاب النكاح، باب المهر، ج:3، ص:201، ط:ايج ايم سعيد)
سنن نسائی میں ہے:
" عن علي، رضي الله عنه قال: «جهز رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطمة في خميل وقربة ووسادة حشوها إذخر»".
(جلد۶، ص:۱۳۵)
فتاوی شامی میں ہے:
(قوله والملاهي) كالمزامير والطبل، وإذا كان الطبل لغير اللهو فلا بأس به كطبل الغزاة والعرس لما في الأجناس: ولا بأس أن يكون ليلة العرس دف يضرب به ليعلن به النكاح.
(جلد۶، ص:۵۵، ط: سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144508100322
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن